(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن زبيد، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومعنى هذا الحديث: قتاله كفر ليس به كفرا مثل الارتداد والحجة عن الإسلام، في ذلك ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قتل متعمدا فاولياء المقتول بالخيار إن شاءوا قتلوا وإن شاءوا عفوا "، ولو كان القتل كفرا لوجب القتل ولم يصح العفو , وقد روي عن ابن عباس، وطاوس، وعطاء، وغير واحد من اهل العلم قالوا: كفر دون كفر، وفسوق دون فسوق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: قِتَالُهُ كُفْرٌ لَيْسَ بِهِ كُفْرًا مِثْلَ الِارْتِدَادِ وَالْحُجَّةُ عَنِ الإِسْلامِ، فِي ذَلِكَ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ مُتَعَمَّدًا فَأَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَاءُوا عَفَوْا "، وَلَوْ كَانَ الْقَتْلُ كُفْرًا لَوَجَبَ الْقَتْلُ وَلَمْ يَصِحَّ الْعَفْوُ , وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَطَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا: كُفْرٌ دُونَ كُفْرٍ، وَفُسُوقٌ دُونَ فُسُوقٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی گلوچ دینا فسق ہے، اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- حدیث کے الفاظ «قتاله كفر» کا معنی و مراد یہ ہے کہ اسود عنسی کے ارتداد کے کفر جیسا کفر نہیں ہے اور اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ اگر کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کر دیا گیا ہو تو اس مقتول کے اولیا و وارثین کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ چاہیں تو مقتول کے قاتل کو قصاص میں قتل کر دیں اور چاہیں تو اسے معاف کر دیں اور چھوڑ دیں۔ اگر یہ قتل کفر (حقیقی) کے درجہ میں ہوتا تو پھر قاتل کا قتل واجب ہو جاتا، ۴- ابن عباس، طاؤس، عطاء اور دوسرے بہت سے اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ کفر تو ہے لیکن کمتر درجے کا کفر ہے، یہ فسق تو ہے لیکن چھوٹے درجے کا فسق ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن زبيد بن الحارث، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر "، قال زبيد: قلت لابي وائل: اانت سمعته من عبد الله؟ قال: نعم، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ "، قَالَ زُبَيْدٌ: قُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے جھگڑا کرنا کفر ہے“۱؎۔ راوی زبید بن حارث کہتے ہیں: میں نے ابووائل شقیق بن سلمہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے سنی ہے؟ کہا: ہاں۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کی عزت و احترام کا خاص خیال رکھے کیونکہ ناحق کسی کو گالی دینا باعث فسق ہے، اور ناحق جھگڑا کرنا کفار کا عمل ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا اپنے کسی مسلمان بھائی سے جنگ کرنا کفر ہے اور اس سے گالی گلوچ کرنا فسق ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث عبداللہ بن مسعود سے کئی سندوں سے آئی ہے، ۳- اس باب میں سعد اور عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1983) (تحفة الأشراف: 9360) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (2066) سند آخر عنه