عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جنتی فقیر ہیں اور جہنم میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جہنمی عورتیں ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 16 (تعلیقا عقب حدیث 6449)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2737) (تحفة الأشراف: 6317)، و مسند احمد (1/294، 359) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (2800)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، ومحمد بن جعفر، وعبد الوهاب الثقفي، قالوا: حدثنا عوف هو ابن ابي جميلة، عن ابي رجاء العطاردي، عن عمران بن حصين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء، واطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهكذا يقول عوف، عن ابي رجاء، عن عمران بن حصين، ويقول ايوب، عن ابي رجاء، عن ابن عباس، وكلا الإسنادين ليس فيهما مقال، ويحتمل ان يكون ابو رجاء سمع منهما جميعا، وقد روى غير عوف ايضا هذا الحديث، عن ابي رجاء، عن عمران بن حصين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ هُوَ ابْنُ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا يَقُولُ عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَيَقُولُ أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَكِلَا الْإِسْنَادَيْنِ لَيْسَ فِيهِمَا مَقَالٌ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ أَبُو رَجَاءٍ سَمِعَ مِنْهُمَا جَمِيعًا، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ عَوْفٍ أَيْضًا هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جہنم میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جہنمی عورتیں ہیں اور جنت میں جھانکا تو دیکھا کہ اکثر جنتی فقیر ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عوف نے سند بیان کرتے ہوئے اس طرح کہا ہے: «عن أبي رجاء عن عمران بن حصين» اور ایوب نے کہا: «عن أبي رجاء عن ابن عباس»، دونوں سندوں میں کوئی کلام نہیں ہے۔ اس بات کا احتمال ہے کہ ابورجاء نے عمران بن حصین اور ابن عباس دونوں سے سنا ہو، عوف کے علاوہ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث ابورجاء کے واسطہ سے عمران بن حصین سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3241)، والنکاح 88 (5198)، والرقاق 16 (6449)، و 51 (6546) (تحفة الأشراف: 10873)، و مسند احمد (4/429، 443) (صحیح)»