(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الله بن مسلمة، عن محمد بن عبد الله بن مسلم، عن ابيه، عن انس بن مالك، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما الكوثر قال: " ذاك نهر اعطانيه الله، يعني في الجنة، اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، فيها طير اعناقها كاعناق الجزر، قال عمر: إن هذه لناعمة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكلتها احسن منها " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ومحمد بن عبد الله بن مسلم هو ابن اخي ابن شهاب الزهري، وعبد الله بن مسلم قد روى عن ابن عمر , وانس بن مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا الْكَوْثَرُ قَالَ: " ذَاكَ نَهْرٌ أَعْطَانِيهِ اللَّهُ، يَعْنِي فِي الْجَنَّةِ، أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، فِيهَا طَيْرٌ أَعْنَاقُهَا كَأَعْنَاقِ الْجُزُرِ، قَالَ عُمَرُ: إِنَّ هَذِهِ لَنَاعِمَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكَلَتُهَا أَحْسَنُ مِنْهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ هُوَ ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ قَدْ رَوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ , وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کوثر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایک نہر ہے اللہ نے ہمیں جنت کے اندر دی ہے، یہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح ہیں“، عمر رضی الله عنہ نے کہا: وہ تو واقعی نعمت میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں کھانے والے ان سے زیادہ نعمت میں ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبداللہ بن مسلم، یہ ابن شہاب زہری کے بھتیجے ہیں، ۳- عبداللہ بن مسلم نے ابن عمر اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے حدیثیں روایت کی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن قتادة، عن انس، إنا اعطيناك الكوثر ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " هو نهر في الجنة ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " رايت نهرا في الجنة حافتاه قباب اللؤلؤ، قلت: ما هذا يا جبريل قال: هذا الكوثر الذي اعطاكه الله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هُوَ نَهْرٌ فِي الْجَنَّةِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ نَهْرًا فِي الْجَنَّةِ حَافَّتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ، قُلْتُ: مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ: هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَهُ اللَّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ارشاد باری «إنا أعطيناك الكوثر» کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک نہر ہے جنت میں جس کے دونوں کناروں پر موتی کے گنبد بنے ہوئے ہیں، میں نے کہا: جبرائیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو دی ہے“۔
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ ”کوثر وہ خیر کثیر ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی ہے“ اس پر بعض لوگوں نے ان کے شاگرد سعید بن جبیر سے کہا کہ کہا تو یہ جاتا ہے کہ وہ ایک نہر ہے جنت میں؟ تو اس پر سعید بن جبیر نے کہا: یہ نہر بھی منجملہ خیر کثیر ہی کے ہے، گویا سعید بن جبیر نے دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق دینے کی کوشش کی ہے، ویسے جب بزبان رسالت مآب صحیح سند سے یہ تصریح آ گئی کہ کوثر جنت میں ایک نہر ہے تو پھر کسی اور روایت کی طرف جانے کی ضرورت نہیں (تحفۃ وتفسیر ابن جریر)۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سريج بن النعمان، حدثنا الحكم بن عبد الملك، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينا انا اسير في الجنة إذ عرض لي نهر حافتاه قباب اللؤلؤ، قلت للملك: ما هذا؟ قال: هذا الكوثر الذي اعطاكه الله، قال: ثم ضرب بيده إلى طينة فاستخرج مسكا، ثم رفعت لي سدرة المنتهى، فرايت عندها نورا عظيما ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قد روي من غير وجه عن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذْ عُرِضَ لِي نَهْرٌ حَافَّتَاهُ قِبَابُ اللُّؤْلُؤِ، قُلْتُ لِلْمَلَكِ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَهُ اللَّهُ، قَالَ: ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَى طِينَةٍ فَاسْتَخْرَجَ مِسْكًا، ثُمَّ رُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى، فَرَأَيْتُ عِنْدَهَا نُورًا عَظِيمًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں چلا جا رہا تھا کہ اچانک میرے سامنے ایک نہر پیش کی گئی جس کے دونوں کناروں پر موتی کے گنبد بنے ہوئے تھے، میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہی وہ کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو دی ہے۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ مٹی تک ڈال دیا، نکالا تو وہ مشک کی طرح مہک رہی تھی، پھر میرے سامنے سدرۃ المنتہیٰ لا کر پیش کی گئی، میں نے وہاں بہت زیادہ نور (نور عظیم) دیکھا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے بھی انس رضی الله عنہ سے آئی ہے۔