فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مبارکبادی ہو اس شخص کو جسے اسلام کی ہدایت ملی اور اسے بقدر «کفاف» روزی ملی پھر وہ اسی پر قانع و مطمئن رہا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوہانی کا نام حمید بن ہانی ہے۔
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہوا وہ شخص جس نے اسلام قبول کیا اور بقدر «كفاف» اسے روزی حاصل ہوئی اور اللہ نے اسے (اپنے دئیے ہوئے پر) «قانع» بنا دیا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 43 (1054)، سنن ابن ماجہ/الزہد 9 (4138) (تحفة الأشراف: 8848)، و مسند احمد (2/168، 173) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آخرت کی کامیابی کا دارومدار صرف اور صرف اسلام ہے، اگر بدقسمتی سے کسی کا دامن دولت اسلام سے خالی رہا تو دنیا بھر کے خزانے اسے اخروی کامیابی سے ہمکنار نہیں کر سکتے، اسی طرح بقدر ضرورت اور برابر سرابر والی زندگی میں جو امن و سکون میسر ہے وہ زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کی خواہش رکھنے والے انسان کو کبھی حاصل نہیں ہو سکتی، گویا بقدر کفاف روزی کے ساتھ قناعت و استغنا کامل جانا امن و سکون کی ضمانت ہے۔