سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
8. باب فِي الَّذِي يَكْذِبُ فِي حُلْمِهِ
8. باب: خواب کے بارے میں جھوٹ بولنے والے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2283
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تحلم كاذبا كلف يوم القيامة ان يعقد بين شعيرتين، ولن يعقد بينهما "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ، وَلَنْ يَعْقِدَ بَيْنَهُمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے تو قیامت کے دن دو جو کے درمیان گرہ لگانے پر مکلف کیا جائے گا اور وہ ان دونوں کے درمیان گرہ ہرگز نہیں لگا سکے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5024)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 8 (3916) (تحفة الأشراف: 9586)، و مسند احمد (1/216، 646، 359) (وانظر تخریج حدیث رقم 1751) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3916)
حدیث نمبر: 1751
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صور صورة، عذبه الله حتى ينفخ فيها، يعني: الروح، وليس بنافخ فيها، ومن استمع إلى حديث قوم وهم يفرون به منه، صب في اذنه الآنك يوم القيامة "، قال: وفي الباب، عن عبد الله بن مسعود، وابي هريرة، وابي جحيفة، وعائشة، وابن عمر، قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، عَذَّبَهُ اللَّهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا، يَعْنِي: الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوہریرہ، ابوحجیفہ، عائشہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، والأدب 96 (5024)، سنن النسائی/الزینة 113 (5361)، (تحفة الأشراف: 5986)، و مسند احمد (1/246)، سنن الدارمی/الرقاق 3 () (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے، پھر بھی اس نے کان لگا کر سنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (120 و 422)
حدیث نمبر: 2281
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن عبد الاعلى، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي، قال: اراه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كذب في حلمه كلف يوم القيامة عقد شعيرة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَذَبَ فِي حُلْمِهِ كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَقْدَ شَعِيرَةٍ ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، قیامت کے دن اسے جو کے درمیان گرہ لگانے پر مکلف کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10172)، وانظر مسند احمد (1/76، 90، 131) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2359)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.