(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، انه سمع عبيد الله بن عبد الله بن ثعلبة الانصاري يحدث، عن عبد الرحمن بن يزيد الانصاري من بني عمرو بن عوف، يقول: سمعت عمي مجمع ابن جارية الانصاري، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يقتل ابن مريم الدجال بباب لد "، قال: وفي الباب عن عمران بن حصين، ونافع بن عتبة، وابي برزة، وحذيفة بن اسيد، وابي هريرة، وكيسان، وعثمان بن ابي العاصي، وجابر، وابي امامة، وابن مسعود، وعبد الله بن عمرو، وسمرة بن جندب، والنواس بن سمعان، وعمرو بن عوف، وحذيفة بن اليمان، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمِّي مُجَمِّعَ ابْنَ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَنَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأَبِي بَرْزَةَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَكَيْسَانَ، وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِي، وَجَابِرٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مجمع بن جاریہ انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ابن مریم علیہما السلام دجال کو باب لد کے پاس قتل کریں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمران بن حصین، نافع بن عتبہ، ابوبرزہ، حذیفہ بن اسید، ابوہریرہ، کیسان، عثمان، جابر، ابوامامہ، ابن مسعود، عبداللہ بن عمرو، سمرہ بن جندب، نواس بن سمعان، عمرو بن عوف اور حذیفہ بن یمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہترین ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چار ہو، اور سب سے بہتر سریہ وہ ہے جس کی تعداد چار سو ہو، اور سب سے بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو اور بارہ ہزار اسلامی فوج قلت تعداد کے باعث مغلوب نہیں ہو گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- جریر بن حازم کے سوا کسی بڑے محدث سے یہ حدیث مسنداً مروی نہیں، زہری نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے، ۴- اس حدیث کو حبان بن علی عنزی بسند «عقيل عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، نیز اسے لیث بن سعد نے بسند «عقيل عن الزهري عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 89 (2611)، سنن ابن ماجہ/السرایا (2728)، (تحفة الأشراف: 4848)، وسنن الدارمی/السیر 4 (2482) (ضعیف) (اس حدیث کا ”عن الزہري عن النبي ﷺ“ مرسل ہو نا ہی صحیح ہے، نیز یہ آیت ربانی وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ (الأنفال: 66) کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحة رقم 986، تراجع الالبانی 152)»
وضاحت: ۱؎: «سرایا» جمع ہے سریہ کی، «سریہ» اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذاتی طور پر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چار سو فوجی ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (986)
قال الشيخ زبير على زئي: (1555) إسناده ضعيف / د 2611