سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
37. باب مِنْهُ
37. باب: فتنوں سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2209
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن ابي عمرو، قال. ح وحدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن عمرو بن ابي عمرو، عن عبد الله وهو ابن عبد الرحمن الانصاري الاشهلي، عن حذيفة بن اليمان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يكون اسعد الناس بالدنيا لكع ابن لكع "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، إنما نعرفه من حديث عمرو بن ابي عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ. ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيُّ الْأَشْهَلِيُّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ ابْنُ لُكَعٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو.
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک بیوقوفوں کی اولاد دنیا میں سب سے زیادہ خوش نصیب نہ ہو جائیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفردہ بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3367) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبد اللہ بن عبد الرحمن اشہلی“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2365 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2210
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا صالح بن عبد الله الترمذي، حدثنا الفرج بن فضالة ابو فضالة الشامي، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن عمرو بن علي، عن علي بن ابي طالب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فعلت امتي خمس عشرة خصلة حل بها البلاء "، فقيل: وما هن يا رسول الله؟ قال: " إذا كان المغنم دولا، والامانة مغنما، والزكاة مغرما، واطاع الرجل زوجته وعق امه، وبر صديقه وجفا اباه، وارتفعت الاصوات في المساجد، وكان زعيم القوم ارذلهم، واكرم الرجل مخافة شره، وشربت الخمور، ولبس الحرير، واتخذت القينات والمعازف، ولعن آخر هذه الامة اولها، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء او خسفا ومسخا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث علي بن ابي طالب إلا من هذا الوجه، ولا نعلم احدا رواه عن يحيى بن سعيد الانصاري غير الفرج بن فضالة، والفرج بن فضالة قد تكلم فيه بعض اهل الحديث، وضعفه من قبل حفظه، وقد رواه عنه وكيع، وغير واحد من الائمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ أَبُو فَضَالَةَ الشَّامِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَاءُ "، فَقِيلَ: وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِذَا كَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا، وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ، وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلُبِسَ الْحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ غَيْرَ الْفَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ، وَالْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَقَدْ رَوَاهُ عَنْهُ وَكِيعٌ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے، ریشم پہنا جائے، (گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اور باجے رکھے جائیں اور اس امت کے آخر میں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تو اس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اور صورت تبدیل ہونے کا انتظار کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے علی بن ابوطالب کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ہم فرج بن فضالہ کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کی ہو اور فرج بن فضالہ کے بارے میں کچھ محدثین نے کلام کیا ہے اور ان کے حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ان سے وکیع اور کئی ائمہ نے روایت حدیث کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10273) (ضعیف) (سند میں ”فرج بن فضالة“ ضعیف ہیں، اور ”محمد بن عمرو بن علی“ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5451) // ضعيف الجامع الصغير (608) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2210) إسناده ضعيف
الفرج بن فضالة الشامي: ضعيف (د 484)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.