ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے بارے میں فرمایا: ”اس وقت تم اپنی کمانیں توڑ ڈالو، کمانوں کی تانت کاٹ ڈالو، اپنے گھروں کے اندر چپکے بیٹھے رہو اور آدم کے بیٹے (ہابیل) کے مانند ہو جاؤ“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ہابیل نے اپنے بھائی قابیل سے کہا تھا: «لئن بسطت إلي يدك لتقتلني ما أنا بباسط يدي إليك لأقتلك إني أخاف الله رب العالمين إني أريد أن تبوئ بإثمي وإثمك»”گو تو میرے قتل کے لیے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا، میں تو اللہ رب العالمین سے خوف کھاتا ہوں، میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اور اپنے گناہ اپنے سر پر رکھ لے“(المائدة: ۲۸،۲۹)۔
(موقوف) حدثنا حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: " مات رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان تحرم الخمر، فلما حرمت الخمر قال رجال: كيف باصحابنا وقد ماتوا يشربون الخمر؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات سورة المائدة آية 93 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء ايضا.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: " مَاتَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، فَلَمَّا حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَالَ رِجَالٌ: كَيْفَ بِأَصْحَابِنَا وَقَدْ مَاتُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ أَيْضًا.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ انتقال فرما گئے۔ پھر جب شراب حرام ہو گئی تو کچھ لوگوں نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا ہو گا جو شراب پیتے تھے اور انتقال کر گئے، تو آیت نازل ہوئی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات»”جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے (قبل حرمت) وہ جو کچھ کھا پی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے جب کہ وہ (قبل حرمت کھاتے وقت) متقی رہے، ایمان پر رہے اور نیک عمل کرتے رہے“(المائدہ: ۹۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے بھی ابواسحاق کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1821) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»