(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك، عن اسيد بن حضير، ان رجلا من الانصار، قال: يا رسول الله، استعملت فلانا ولم تستعملني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم سترون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا وَلَمْ تَسْتَعْمِلْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسید بن حضیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں کو عامل بنا دیا اور مجھے عامل نہیں بنایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ میرے بعد (غلط) ترجیح دیکھو گے، لہٰذا تم اس پر صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض کوثر پر ملو“۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إنكم سترون بعدي اثرة وامورا تنكرونها "، قالوا: فما تامرنا يا رسول الله؟ قال: " ادوا إليهم حقهم وسلوا الله الذي لكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا "، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَدُّوا إِلَيْهِمْ حَقَّهُمْ وَسَلُوا اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے بعد عنقریب (غلط) ترجیح اور ایسے امور دیکھو گے جنہیں تم برا جانو گے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے وقت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم حکام کا حق ادا کرنا (ان کی اطاعت کرنا) اور اللہ سے اپنا حق مانگو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی حکام اگر ایسے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دیں جو قابل ترجیح نہیں ہیں تو تم صبر سے کام لیتے ہوئے ان کی اطاعت کرو اور اپنا معاملہ اللہ کے حوالہ کرو، کیونکہ اللہ نیکو کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا۔