(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، وعلي بن حجر، المعنى واحد، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن ابي المليح بن اسامة، عن ابي عزة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قضى الله لعبد ان يموت بارض، جعل له إليها حاجة، او قال: بها حاجة "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وابو عزة له صحبة، واسمه يسار بن عبد، وابو المليح اسمه عامر بن اسامة بن عمير الهذلي، ويقال: زيد بن اسامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، المعنى واحد، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عَزَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً، أَوْ قَالَ: بِهَا حَاجَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَزَّةَ لَهُ صُحْبَةٌ، وَاسْمُهُ يَسَارُ بْنُ عَبْدٍ، وَأَبُو الْمَلِيحِ اسْمُهُ عَامِرُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ، وَيُقَالُ: زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ.
ابوعزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کر دیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت پیدا کر دیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابوعزہ کو شرف صحبت حاصل ہے اور ان کا نام یسار بن عبد ہے، ۳- راوی ابوملیح کا نام عامر بن اسامہ بن عمیر ہذلی ہے۔ انہیں زید بن اسامہ بھی کہا جاتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا مؤمل، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن مطر بن عكامس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قضى الله لعبد ان يموت بارض، جعل له إليها حاجة "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي عزة، وهذا حديث حسن غريب، ولا يعرف لمطر بن عكامس، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَضَى اللَّهُ لِعَبْدٍ أَنْ يَمُوتَ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ إِلَيْهَا حَاجَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي عَزَّةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَلَا يُعْرَفُ لِمَطَرِ بْنِ عُكَامِسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ.
مطر بن عکامس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی موت کے لیے کسی زمین کا فیصلہ کر دیتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت و ضرورت پیدا کر دیتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- مطر بن عکامس کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے علاوہ کوئی دوسری حدیث نہیں معلوم ہے، ۳- اس باب میں ابوعزہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎: چنانچہ بندہ اپنی ضرورت کی تکمیل کے لیے زمین کے اس حصہ کی جانب سفر کرتا ہے جہاں اللہ نے اس کی موت اس کے لیے مقدر کر رکھی ہے، پھر وہاں پہنچ کر اس کی موت ہوتی ہے، «وما تدري نفس بأي أرض تموت»”اور کسی جان کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ اس کی موت کسی سر زمین میں آئے گی“(لقمان: ۳۴)، اسی طرف اشارہ ہے کہ زمین کے کس حصہ میں موت آئے گی کسی کو کچھ خبر نہیں۔