(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق الهمداني، عن الحارث، عن علي، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " قضى بالدين قبل الوصية "، وانتم تقرون الوصية قبل الدين، قال ابو عيسى: والعمل على هذا عند عامة اهل العلم انه يبدا بالدين قبل الوصية.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ "، وَأَنْتُمْ تُقِرُّونَ الْوَصِيَّةَ قَبْلَ الدَّيْنِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يُبْدَأُ بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت (کے نفاذ) سے پہلے قرض کی ادائیگی کا فیصلہ فرمایا، جب کہ تم (قرآن میں) قرض سے پہلے وصیت پڑھتے ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عام اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2094 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس سے اشارہ قرآن کریم کی اس آیت «من بعد وصية يوصى بها أو دين»(النساء: ۱۲) کی طرف ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن ومضى (2189) أتم منه
قال الشيخ زبير على زئي: (2122) إسناده ضعيف / جه 2739 الحارث الأعور ضعيف رافضي (د 908) و أبو إسحاق لم يسمع منه (تقدم: 107) وحديث ابن ماجه (الأصل: 2433) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، انه قال: إنكم تقرءون هذه الآية: من بعد وصية توصون بها او دين سورة النساء آية 12 وان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قضى بالدين قبل الوصية، وإن اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات، الرجل يرث اخاه لابيه وامه دون اخيه لابيه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12 وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ، الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو «من بعد وصية توصون بها أو دين»”تم سے کی گئی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد (میراث تقسیم کی جائے گی ۱؎)“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔ (اگر حقیقی بھائی اور علاتی بھائی دونوں موجود ہوں تو) حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی بھائی (جن کے باپ ایک اور ماں دوسری ہو) وارث نہیں ہوں گے، آدمی اپنے حقیقی بھائی کو وارث بناتا ہے علاتی بھائی کو نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الوصایا 7 (2715)، و یأتي برقم 2122 (تحفة الأشراف: 10043)، و أحمد (1/79، 131، 144) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی ”حارث اعور“ ضعیف ہے، دیکھیے: الإرواء رقم: 1667)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: آیت کے سیاق سے ایسا لگتا ہے کہ پہلے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، پھر اس کا قرض ادا کیا جائے گا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق پہلے قرض ادا کیا جائے گا، پھر وصیت کا نفاذ ہو گا، یہی تمام علماء کا قول بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)
قال الشيخ زبير على زئي: (2094، 2095) إسناده ضعيف / جه 2715 الحارث الأعور ضعيف (تقدم: 272) ولمفھوم الحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2433) وھو يغني عنه