(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الاشقر الرباطي، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا مرزوق ابو عبد الله الشامي، حدثنا سعيد رجل من اهل الشام، اخبرنا ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اصاب احدكم الحمى فإن الحمى قطعة من النار فليطفئها عنه بالماء فليستنقع نهرا جاريا ليستقبل جرية الماء، فيقول: بسم الله اللهم اشف عبدك وصدق رسولك، بعد صلاة الصبح قبل طلوع الشمس فليغتمس فيه ثلاث غمسات ثلاثة ايام، فإن لم يبرا في ثلاث فخمس، وإن لم يبرا في خمس فسبع، فإن لم يبرا في سبع، فتسع فإنها لا تكاد تجاوز تسعا بإذن الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ الرِّبَاطِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، أَخْبَرَنَا ثَوْبَانُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمُ الْحُمَّى فَإِنَّ الْحُمَّى قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيُطْفِئْهَا عَنْهُ بِالْمَاءِ فَلْيَسْتَنْقِعْ نَهْرًا جَارِيًا لِيَسْتَقْبِلَ جَرْيَةَ الْمَاءِ، فَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَلْيَغْتَمِسْ فِيهِ ثَلَاثَ غَمَسَاتٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلَاثٍ فَخَمْسٌ، وَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٌ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ، فَتِسْعٌ فَإِنَّهَا لَا تَكَادُ تُجَاوِزُ تِسْعًا بِإِذْنِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو بخار آئے اور بخار آگ کا ایک ٹکڑا ہے تو وہ اسے پانی سے بجھا دے، ایک بہتی نہر میں اترے اور پانی کے بہاؤ کی طرف اپنا رخ کرے پھر یہ دعا پڑھے: «بسم الله اللهم اشف عبدك وصدق رسولك»”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے اور اپنے رسول کی اس بات کو سچا بنا“ وہ اس عمل کو فجر کے بعد اور سورج نکلنے سے پہلے کرے، وہ اس نہر میں تین دن تک تین غوطے لگائے، اگر تین دن میں اچھا نہ ہو تو پانچ دن تک، اگر پانچ دن میں اچھا نہ ہو تو سات دن تک اور اگر سات دن میں اچھا نہ ہو تو نو دن تک، اللہ کے حکم سے اس کا مرض نو دن سے آگے نہیں بڑھے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2087) (ضعیف) (سند میں ”سعید بن زرعہ حمصی“ مجہول الحال ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2339) // ضعيف الجامع الصغير (375) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2084) إسناده ضعيف سعيد بن زرعة: مستور (تق:2306)
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع بن خديج، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الحمى فور من النار فابردوها بالماء "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن اسماء بنت ابي بكر، وابن عمر، وامراة الزبير، وعائشة، وابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحُمَّى فَوْرٌ مِنَ النَّارِ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَامْرَأَةِ الزُّبَيْرِ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی گرمی سے ہوتا ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں اسماء بنت ابوبکر، ابن عمر، زبیر کی بیوی، ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں (عائشہ رضی الله عنہا کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 10 (3262)، والطب 28 (5726)، صحیح مسلم/السلام 26 (2212)، سنن ابن ماجہ/الطب 19 (3473) (تحفة الأشراف: 3562)، و مسند احمد (3/464)، و (4/141)، وسنن الدارمی/الرقاق 55 (2811) (صحیح)»