سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
22. باب مَا جَاءَ فِي مُوَاسَاةِ الأَخِ
22. باب: بھائی کے ساتھ مروت اور غم خواری کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Consoling The Brother
حدیث نمبر: 1933
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا حميد، عن انس، قال: لما قدم عبد الرحمن بن عوف المدينة، آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينه وبين سعد بن الربيع، فقال له: هلم اقاسمك مالي نصفين، ولي امراتان، فاطلق إحداهما فإذا انقضت عدتها فتزوجها، فقال: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني على السوق فدلوه على السوق فما رجع يومئذ إلا ومعه شيء من اقط وسمن قد استفضله، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك وعليه وضر من صفرة، فقال: " مهيم "، قال: تزوجت امراة من الانصار، قال: " فما اصدقتها؟ " قال: نواة، قال حميد: او قال: وزن نواة من ذهب، فقال: " اولم ولو بشاة؟ "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال احمد بن حنبل: وزن نواة من ذهب وزن ثلاثة دراهم وثلث، وقال إسحاق بن إبراهيم: وزن نواة من ذهب وزن خمسة دراهم، سمعت إسحاق بن منصور يذكر عنهما هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ، آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَقَالَ لَهُ: هَلُمَّ أُقَاسِمُكَ مَالِي نِصْفَيْنِ، وَلِيَ امْرَأَتَانِ، فَأُطَلِّقُ إِحْدَاهُمَا فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَتَزَوَّجْهَا، فَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَدَلُّوهُ عَلَى السُّوقِ فَمَا رَجَعَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا وَمَعَهُ شَيْءٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ قَدِ اسْتَفْضَلَهُ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: " مَهْيَمْ "، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: " فَمَا أَصْدَقْتَهَا؟ " قَالَ: نَوَاةً، قَالَ حُمَيْدٌ: أَوْ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: " أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ؟ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَزْنُ ثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ، وَقَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَزْنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، سَمِعْتُ إِسْحَاق بْنَ مَنْصُورٍ يَذْكُرُ عَنْهُمَا هَذَا.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ (ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا، سعد بن ربیع نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سے کہا: آؤ تمہارے لیے اپنا آدھا مال بانٹ دوں، اور میرے پاس دو بیویاں ہیں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں، جب اس کی عدت گزر جائے تو اس سے شادی کر لو، عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہارے مال اور تمہاری اولاد میں برکت دے، مجھے بازار کا راستہ بتاؤ، انہوں نے ان کو بازار کا راستہ بتا دیا، اس دن وہ (بازار سے) کچھ پنیر اور گھی لے کر ہی لوٹے جو نفع میں انہیں حاصل ہوا تھا، اس کے (کچھ دنوں) بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اوپر زردی کا اثر دیکھا تو پوچھا: کیا بات ہے؟ (یہ زردی کیسی) کہا: میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا: اس کو مہر میں تم نے کیا دیا؟ کہا: ایک (سونے کی) گٹھلی، (یا گٹھلی کے برابر سونا) آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- احمد کہتے ہیں: گٹھلی کے برابر سونا سوا تین درہم کے برابر ہوتا ہے،
۳- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: گٹھلی کے برابر سونا، پانچ درہم کے برابر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، والکفالة 2 (2293)، مناقب الأنصار 3 (3781)، و 50 (3937)، والنکاح 68 (5167)، والأدب 67 (6082) (تحفة الأشراف: 571)، و مسند احمد (3/190، 204، 271) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1907)
حدیث نمبر: 1094
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى على عبد الرحمن بن عوف اثر صفرة، فقال: " ما هذا؟ " فقال: إني تزوجت امراة على وزن نواة من ذهب، فقال: " بارك الله لك، اولم ولو بشاة ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود، وعائشة، وجابر، وزهير بن عثمان. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح، وقال احمد بن حنبل: وزن نواة من ذهب: وزن ثلاثة دراهم وثلث، وقال إسحاق: هو وزن خمسة دراهم وثلث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " فَقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعَائِشَةَ، وَجَابِرٍ، وَزُهَيْرِ بْنِ عُثْمَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ: وَزْنُ ثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ، وقَالَ إِسْحَاق: هُوَ وَزْنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کے جسم پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے ایک عورت سے کھجور کی ایک گٹھلی سونے کے عوض شادی کر لی ہے، آپ نے فرمایا: اللہ تمہیں برکت عطا کرے، ولیمہ ۱؎ کرو خواہ ایک ہی بکری کا ہو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، جابر اور زہیر بن عثمان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: گٹھلی بھر سونے کا وزن تین درہم اور تہائی درہم وزن کے برابر ہوتا ہے،
۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: پانچ درہم اور تہائی درہم کے وزن کے برابر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 56 (5155)، والدعوات 53 (6386)، صحیح مسلم/النکاح 3 (1427)، سنن النسائی/النکاح 74 (3374، 3375)، سنن ابن ماجہ/النکاح 24 (1907)، (تحفة الأشراف: 288)، سنن الدارمی/النکاح 22 (2250) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، ومناقب الأنصار 3 (3781)، والنکاح 49 (5138)، و54 (5153)، و68 (5168)، والأدب 67 (6082)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ النکاح 30 (2190)، مسند احمد (3/165، 190، 205، 271)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2108) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: «أولم ولو بشأة» میں «لو» تقلیل کے لیے آیا ہے یعنی کم از کم ایک بکری ذبح کرو، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کے ولیمہ میں صرف ستو اور کھجور پر اکتفا کیا، اس لیے مستحب یہ ہے کہ ولیمہ شوہر کی مالی حیثیت کے حسب حال ہو، عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حالت کے پیش نظر ایک بکری کا ولیمہ کم تھا اسی لیے آپ نے ان سے «أولم ولو بشأة» فرمایا۔
۲؎: شادی بیاہ کے موقع پر جو کھانا کھلایا جاتا ہے اسے ولیمہ کہتے ہیں، یہ «ولم» (واؤ کے فتحہ اور لام کے سکون کے ساتھ) سے مشتق ہے جس کے معنی اکٹھا اور جمع ہونے کے ہیں، چونکہ میاں بیوی اکٹھا ہوتے ہیں اس لیے اس کو ولیمہ کہتے ہیں، ولیمہ کا صحیح وقت خلوت صحیحہ کے بعد ہے جمہور کے نزدیک ولیمہ سنت ہے اور بعض نے اسے واجب کہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1907)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.