(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن ابان، حدثنا يزيد بن هارون، عن شريك، عن ليث، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويوقر كبيرنا، ويامر بالمعروف، وينه عن المنكر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وحديث محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب حديث حسن صحيح، وقد روي عن عبد الله بن عمرو من غير هذا الوجه ايضا، قال بعض اهل العلم: معنى قول النبي صلى الله عليه وسلم ليس منا، يقول: ليس من سنتنا، ليس من ادبنا، وقال علي بن المديني: قال يحيى بن سعيد: كان سفيان الثوري ينكر هذا التفسير: ليس منا، يقول: ليس ملتنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا، وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ سُنَّتِنَا، لَيْسَ مِنْ أَدَبِنَا، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُنْكِرُ هَذَا التَّفْسِيرَ: لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِلَّتِنَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، معروف (بھلی باتوں) کا حکم نہ دے اور منکر (بری باتوں) سے منع نہ کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن اسحاق کی عمرو بن شعیب کے واسطہ سے مروی حدیث صحیح ہے، ۳- عبداللہ بن عمرو سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول «ليس منا» کا مفہوم یہ ہے «ليس من سنتنا ليس من أدبنا» یعنی وہ ہمارے طور طریقہ پر نہیں ہے، ۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا: سفیان ثوری اس تفسیر کی تردید کرتے تھے اور اس کا مفہوم یہ بیان کرتے تھے کہ «ليس منا» سے مراد «ليس من ملتنا» ہے، یعنی وہ ہماری ملت کا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6207)، و مسند احمد (1/257) (ضعیف) (سند میں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضي دونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4970)، التعليق الرغيب (3 / 173) // ضعيف الجامع الصغير (4938) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1921) إسناده ضعيف ليث بن أبى سليم ضعيف (تقدم:218) ولبعض الحديث شواھد
(مرفوع) حدثنا محمد بن مرزوق البصري، حدثنا عبيد بن واقد، عن زربي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: جاء شيخ يريد النبي صلى الله عليه وسلم، فابطا القوم عنه ان يوسعوا له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويوقر كبيرنا "، قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، وابي هريرة، وابن عباس، وابي امامة، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وزربي له احاديث مناكير عن انس بن مالك وغيره.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ زَرْبِيٍّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَأَ الْقَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَزَرْبِيٌّ لَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک بوڑھا آیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا چاہتا تھا، لوگوں نے اسے راستہ دینے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- راوی زربی نے انس بن مالک اور دوسرے لوگوں سے کئی منکر حدیثیں روایت کی ہیں، ۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ، ابن عباس اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 838) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”زربی“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم: 2196)»
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا مقام نہ پہچانے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 66 (4943) (تحفة الأشراف: 8789)، و مسند احمد (2/185، 207) (صحیح)»