(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا مبارك بن سعيد هو اخو سفيان بن سعيد الثوري، عن سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نعم الإدام الخل "، قال: وفي الباب عن عائشة، وام هانئ.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عائشہ اور ام ہانی سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حمزة الثمالي، عن الشعبي، عن ام هانئ بنت ابي طالب، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " هل عندكم شيء؟ "، فقلت: لا إلا كسر يابسة وخل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " قربيه فما اقفر بيت من ادم فيه خل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه لا نعرفه من حديث ام هانئ إلا من هذا الوجه وابو حمزة الثمالي اسمه ثابت بن ابي صفية، وام هانئ ماتت بعد علي بن ابي طالب بزمان وسالت محمدا عن هذا الحديث قال: لا اعرف للشعبي سماعا من ام هانئ فقلت: ابو حمزة كيف هو عندك فقال احمد بن حنبل: تكلم فيه وهو عندي مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ "، فَقُلْتُ: لَا إِلَّا كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لَا أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ فَقُلْتُ: أَبُو حَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: تَكَلَّمَ فِيهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں، ۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18002) (حسن) (سند میں ابو حمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353) میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة: 2220)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2220)
قال الشيخ زبير على زئي: (1841) إسناده ضعيف أبوحمزة الثمالي ثابت بن أبى صفية ضعيف رافضي (تقدم: 46۔45) وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (54/4 ح 6875) فيه سعدان بن الوليد مجھول الحال: لم أجد من وثقه، و روى أحمد(353/3 ح 14807) عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ((نعم الإدام الخل، ما أقفر بيت فى خل .)) وسنده حسن وانظر صحيح مسلم (2052)