(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا يحيى بن سعيد القطان، عن ابن جريج، حدثنا عطاء، عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكل من هذه قال اول مرة الثوم ثم قال الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مسجدنا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وفي الباب عن عمر، وابي ايوب، وابي هريرة، وابي سعيد، وجابر بن سمرة، وقرة بن إياس المزني، وابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ الثُّومِ ثُمَّ قَالَ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ فَلَا يَقْرَبْنَا فِي مَسْجِدِنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ، وَابْنِ عُمَرَ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا ۱؎ - کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، ابوایوب، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، جابر بن سمرہ، قرہ بن ایاس مزنی اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: بدبودار سبزیاں یا ایسی چیزیں جن میں بدبو ہوتی ہے۔
۲؎: بعض احادیث میں «فلا یقربن المساجد» ہے، اس حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ لہسن، پیاز اور اسی طرح کی بدبودار چیزیں کھا کر مسجدوں میں نہ آیا جائے، کیونکہ فرشتے اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں۔ دیگر بدبودار کھانے اور بیڑی سگریٹ وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن سماك بن حرب، سمع جابر بن سمرة يقول: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ايوب وكان إذا اكل طعاما بعث إليه بفضله فبعث إليه يوما بطعام ولم ياكل منه النبي صلى الله عليه وسلم فلما اتى ابو ايوب النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " فيه ثوم "، فقال: يا رسول الله احرام هو؟، قال: " لا ولكني اكرهه من اجل ريحه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَيُّوبَ وَكَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ إِلَيْهِ بِفَضْلِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ يَوْمًا بِطَعَامٍ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَتَى أَبُو أَيُّوبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِيهِ ثُومٌ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَرَامٌ هُوَ؟، قَالَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کے بعد) ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کے گھر ٹھہرے، آپ جب بھی کھانا کھاتے تو اس کا کچھ حصہ ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کے پاس بھیجتے، آپ نے ایک دن (پورا) کھانا (واپس) بھیجا، اس میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کھایا، جب ابوایوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”اس میں لہسن ہے؟“، انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند کرتا ہوں“۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لہسن کھانے سے منع کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 41 (3828)، (تحفة الأشراف: 10127) (صحیح) (سند میں ابواسحاق سبیعی مختلط اور مدلس راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء: 2512)»
وضاحت: ۱؎: پکنے سے اس میں پائی جانے والی بو ختم ہو جاتی ہے، اس لیے اسے کھا کر مسجد جانے میں کوئی حرج نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2512)
قال الشيخ زبير على زئي: (1808) إسناده ضعيف / د 3828
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن شريك بن حنبل، عن علي قال: " لا يصلح اكل الثوم إلا مطبوخا "، قال ابو عيسى: هذا الحديث ليس إسناده بذلك القوي وقد روي هذا عن علي قوله، وروي عن شريك بن حنبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال محمد الجراح بن مليح صدوق، والجراح بن الضحاك مقارب الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: " لَا يَصْلُحُ أَكْلُ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ، وَرُوِي عَنْ شَرِيكِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ مُحَمَّدٌ الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ صَدُوقٌ، وَالْجَرَّاحُ بْنُ الضَّحَّاكِ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
شریک بن حنبل سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ لہسن کھانا مکروہ سمجھتے تھے، سوائے اس کے کہ وہ پکا ہوا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، یہ علی رضی الله عنہ کا قول ہے، ۲- شریک بن حنبل کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے، ۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: راوی جراح بن ملیح صدوق ہیں اور جراح بن ضحاک مقارب الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 10127) (ضعیف) (سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (2512)
قال الشيخ زبير على زئي: (1809) إسناده ضعيف موقوف أبو إسحاق عنعن (تقدم: 107) واختلط ولا يعرف سماع الجراح منه: أقبل اختلاطه أم بعد؟