علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی، «قسی»(ایک ریشمی کپڑا) کا لباس، رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے اور «معصفر»(کسم سے رنگے ہوئے زرد) کپڑے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 و 1725 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سونا مردوں کے لیے حرام ہے، نہ کہ عورتوں کے لیے، لہٰذا ممانعت مردوں کے لیے ہے، رکوع اور سجدہ میں اللہ کی تسبیح بیان کی جاتی ہے، اس میں قرآن پڑھنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه، عن علي بن ابي طالب، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبس القسي والمعصفر، وعن تختم الذهب، وعن قراءة القرآن في الركوع ". وفي الباب عن ابن عباس، قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن صحيح، وهو قول اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، ومن بعدهم كرهوا القراءة في الركوع والسجود.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَالْمُعَصْفَرِ، وَعَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ كَرِهُوا الْقِرَاءَةَ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی اور کسم کے رنگے ہوئے کپڑے پہننے، سونے کی انگوٹھی پہننے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- صحابہ کرام، تابعین عظام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا یہی قول ہے، ان لوگوں نے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے کو مکروہ کہا ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثنا ابي، عن قتادة، عن الشعبي، عن سويد بن غفلة، عن عمر، انه خطب بالجابية، فقال: " نهى نبي الله صلى الله عليه وسلم عن الحرير، إلا موضع اصبعين، او ثلاث، او اربع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ، فَقَالَ: " نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَرِيرِ، إِلَّا مَوْضِعَ أُصْبُعَيْنِ، أَوْ ثَلَاثٍ، أَوْ أَرْبَعٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سوید بن غفلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر نے مقام جابیہ میں خطبہ دیا اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا سوائے دو، یا تین، یا چار انگشت کے برابر ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ریشم کا لباس مردوں کے لیے شرعی طور پر حرام ہے، البتہ دو یا تین یا چار انگلی کے برابر کسی کپڑے پر ریشم لگا ہو، یا کوئی عذر مثلاً خارش وغیرہ ہو تو اس کی گنجائش ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن نافع، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه، عن علي، قال: " نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن لبس القسي والمعصفر "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن انس، وعبد الله بن عمرو، وحديث علي حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَالْمُعَصْفَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَحَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «معصفر» وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہوا ہو، اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتا ہے، اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن، جوگی اور سادھو پہنتے ہیں، ممکن ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہا ہو جس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3602)، ويأتي بأتم (3637)
(مرفوع) حدثنا يوسف بن حماد المعني البصري، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ابي التياح، حدثنا حفص الليثي، قال: اشهد على عمران بن حصين انه حدثنا، انه قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التختم بالذهب "، قال: وفي الباب، عن علي، وابن عمر، وابي هريرة، ومعاوية، قال ابو عيسى: حديث عمران حديث حسن صحيح، وابو التياح اسمه: يزيد بن حميد.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ اللَّيْثِيُّ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ حَدَّثَنَا، أَنَّهُ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَمُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عِمْرَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو التَّيَّاحِ اسْمُهُ: يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمران کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابن عمر، ابوہریرہ اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 44 (5190)، (تحفة الأشراف: 10818)، و مسند احمد (4/428، 443) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن هبيرة بن يريم، قال: قال علي بن ابي طالب " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب، وعن القسي، وعن الميثرة، وعن الجعة "، قال ابو الاحوص: وهو شراب يتخذ بمصر من الشعير، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ بْنُ أَبِي طًالِبٍ " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ "، قَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ: وَهُوَ شَرَابٌ يُتَّخَذُ بِمِصْرَ مِنَ الشَّعِيرِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے (ریشم ملے ہوئے) کپڑے پہننے سے، زین پر رکھنے والی ریشمی گدیلے سے اور جَو کی نبیذ سے۔ ابوالا ٔحوص کہتے ہیں «جعه» ایک شراب ہے جو مصر میں جَو سے بنائی جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 (تحفة الأشراف: 10304) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان، حدثني مولى اسماء، عن ابن عمر، قال: سمعت عمر يذكر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة "، وفي الباب، عن علي، وحذيفة، وانس، وغير واحد، وقد ذكرناه في كتاب اللباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قد روي من غير وجه، عن ابي عمر، ومولى اسماء بنت ابي بكر الصديق اسمه عبد الله ويكنى ابا عمرو، وقد روى عنه عطاء بن ابي رباح، وعمرو بن دينار.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ يَذْكُرُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ، وَحُذَيْفَةَ، وَأَنَسٍ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ، وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِ اللِّبَاسِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَبِي عُمَرَ، وَمَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ وَيُكْنَى أَبَا عَمْرٍو، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی الله عنہ کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں «حریر»(ریشمی کپڑا) پہنا تو وہ اسے آخرت (یعنی جنت) میں نہ پہنے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے اسماء بنت ابی بکر کے آزاد کردہ غلام ابوعمرو سے مروی ہے۔ ان کا نام عبداللہ اور ان کی کنیت ابوعمرو ہے، ان سے عطاء بن ابی رباح اور عمرو بن دینار نے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں علی، حذیفہ، انس رضی الله عنہم اور دیگر کئی لوگوں سے بھی احادیث آئی ہیں، جن کا ذکر ہم کتاب اللباس میں کر چکے ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 1 (2069) (تحفة الأشراف: 10542)، و مسند احمد (1/20، 26، 36، 39) (صحیح) (ھذا من مسند عمر رضی الله عنہ، وقد أخرجہ من مسند ابن عمر کل من: صحیح البخاری/الجمعة 7 (886، والعیدین 1 (938)، والھبة 27 (2612)، والجھاد 177 (3054)، واللباس 30 (5841)، والأدب 9 (5981)، و 66 (6081)، وصحیح مسلم/المصدر المذکور (2068)، و سنن ابی داود/ الصلاة 219 (1076)، واللباس 10 (4040)، سنن النسائی/الجمعة 11 (1383)، والزینة 83 (5161)، وسنن ابن ماجہ/اللباس 16 (3591)، وط/اللباس 8 (18)، و مسند احمد (2/20، 39، 49) (بذکر قصة)»