(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن العيزار بن حريث، عن ام الحصين الاحمسية، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب في حجة الوداع، وعليه برد قد التفع به من تحت إبطه، قالت: فانا انظر إلى عضلة عضده ترتج، سمعته يقول: " يا ايها الناس، اتقوا الله، وإن امر عليكم عبد حبشي مجدع، فاسمعوا له، واطيعوا ما اقام لكم كتاب الله "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وعرباض بن سارية، وهذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن ام حصين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أُمِّ الْحُصَيْنِ الْأَحْمَسِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَعَلَيْهِ بُرْدٌ قَدِ الْتَفَعَ بِهِ مِنْ تَحْتِ إِبْطِهِ، قَالَتْ: فَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى عَضَلَةِ عَضُدِهِ تَرْتَجُّ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اتَّقُوا اللَّهَ، وَإِنْ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ مُجَدَّعٌ، فَاسْمَعُوا لَهُ، وَأَطِيعُوا مَا أَقَامَ لَكُمْ كِتَابَ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أُمِّ حُصَيْنٍ.
ام حصین احمسیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ کے جسم پر ایک چادر تھی جسے اپنی بغل کے نیچے سے لپیٹے ہوئے تھے، (گویا میں) آپ کے بازو کا پھڑکتا ہوا گوشت دیکھ رہی ہوں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگو! اللہ سے ڈرو، اور اگر کان کٹا ہوا حبشی غلام بھی تمہارا حاکم بنا دیا جائے تو اس کی بات مانو اور اس کی اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے کتاب اللہ کو قائم کرے“(یعنی کتاب اللہ کے موافق حکم دے)۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-(یہ حدیث) دوسری سندوں سے بھی ام حصین سے مروی ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ اور عرباض بن ساریہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 51 (1298/311)، والإمارة (1838/37)، (تحفة الأشراف: 18313)، و مسند احمد (6/402) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں امیر کی اطاعت اور اس کی ماتحتی میں رہنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، اور ہر ایسے عمل سے دور رہنے کا حکم دیا جا رہا ہے جس سے فتنہ کے سر اٹھانے اور مسلمانوں کی اجتماعیت میں انتشار پید ہونے کا اندیشہ ہو۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا بقية بن الوليد، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي، عن العرباض بن سارية، قال: وعظنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بعد صلاة الغداة موعظة بليغة ذرفت منها العيون ووجلت منها القلوب، فقال رجل: إن هذه موعظة مودع، فماذا تعهد إلينا يا رسول الله؟ قال: " اوصيكم بتقوى الله، والسمع، والطاعة، وإن عبد حبشي فإنه من يعش منكم يرى اختلافا كثيرا، وإياكم ومحدثات الامور فإنها ضلالة، فمن ادرك ذلك منكم فعليه بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، عضوا عليها بالنواجذ " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وقد روى ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي، عن العرباض بن سارية، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ: وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالسَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّهَا ضَلَالَةٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رَوَى ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ، عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں نماز فجر کے بعد ایک موثر نصیحت فرمائی جس سے لوگوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ گئیں اور دل لرز گئے، ایک شخص نے کہا: یہ نصیحت ایسی ہے جیسی نصیحت دنیا سے (آخری بار) رخصت ہو کر جانے والے کیا کرتے ہیں، تو اللہ کے رسول! آپ ہمیں کس بات کی وصیت کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اللہ سے ڈرتے رہنے، امیر کی بات سننے اور اسے ماننے کی نصیحت کرتا ہوں، اگرچہ تمہارا حاکم اور امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ تم میں سے آئندہ جو زندہ رہے گا وہ (امت کے اندر) بہت سارے اختلافات دیکھے گا تو تم (باقی رہنے والوں) کو میری وصیت ہے کہ نئے نئے فتنوں اور نئی نئی بدعتوں میں نہ پڑنا، کیونکہ یہ سب گمراہی ہیں۔ چنانچہ تم میں سے جو شخص ان حالات کو پالے تو اسے چاہیئے کہ وہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر قائم اور جمار ہے اور میری اس نصیحت کو اپنے دانتوں کے ذریعے مضبوطی سے دبا لے“۔ (اور اس پر عمل پیرا رہے)
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ثور بن یزید نے بسند «خالد بن معدان عن عبدالرحمٰن بن عمرو السلمي عن العرباض بن سارية عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔