(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن ابان، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن ابي عوانة بهذا الإسناد نحوه. قال ابو عيسى: روى هذا الحديث هشيم عن ابي بشر، عن حبيب بن سالم، عن النعمان بن بشير ولم يذكر فيه هشيم، عن بشير بن ثابت، وحديث ابي عوانة اصح عندنا، لان يزيد بن هارون روى عن شعبة، عن ابي بشر نحو رواية ابي عوانة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ هُشَيْمٌ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، وَحَدِيثُ أَبِي عَوَانَةَ أَصَحُّ عِنْدَنَا، لِأَنَّ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ رَوَى عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ نَحْوَ رِوَايَةِ أَبِي عَوَانَةَ.
اس طریق سے بھی ابو عوانہ سے اسی سند سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی نے پہلے ابو عوانہ کا طریق ذکر کیا پھر ہشیم کے طریق کا اور فرمایا: ابو عوانہ والی حدیث ہمارے نزدیک زیادہ صحیح ہے۔
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا «هل تستطيع ربك»۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف رشدین کی حدیث سے جانتے ہیں، ۲- اور اس کی سند قوی نہیں ہے، رشدین بن سعد اور (عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم) افریقی دونوں حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11337) (ضعیف الإسناد) (سند میں عبد الرحمن بن زیاد افریقی اور رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: مشہور قراءت یوں ہے «هل يستطيع ربك» یعنی یاء تحتانیہ اور راء کے اوپر ضمہ کے ساتھ پوری آیت اس طرح ہے «هل يستطيع ربك أن ينزل علينا مآئدة من السماء»(المائدہ: ۱۱۲) اور اس حدیث میں مذکور قراءت کسائی کی ہے، معنی ہو گا کیا تو اپنے رب سے مانگنے کی طاقت رکھتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (2930) إسناده ضعيف رشدين وابن أنعم الافريقي ضعيفان (تقدما: 54)