(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن زحر، عن ابي سعيد الرعيني، عن عبد الله بن مالك اليحصبي، عن عقبة بن عامر، قال: قلت: يا رسول الله، إن اختي نذرت ان تمشي إلى البيت حافية غير مختمرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا يصنع بشقاء اختك شيئا، فلتركب ولتختمر، ولتصم ثلاثة ايام "، قال: وفي الباب، عن ابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، والعمل على هذا عند اهل العلم، وهو قول احمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْيَحْصُبِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، فَلْتَرْكَبْ وَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بہن نے نذر مانی ہے کہ وہ چادر اوڑھے بغیر ننگے پاؤں چل کر خانہ کعبہ تک جائے گی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا! ۱؎ اسے چاہیئے کہ وہ سوار ہو جائے، چادر اوڑھ لے اور تین دن کے روزے رکھے“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأیمان 23 (3293، 32994)، سنن النسائی/الأیمان 33 (3845)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 20 (2134)، (تحفة الأشراف: 9930)، و مسند احمد (4/143، 145، 149، 151)، سنن الدارمی/النذور 2 (2379) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبیداللہ بن زحر“ سخت ضعیف ہیں، اس میں ”روزہ والی بات“ ضعیف ہے، باقی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب اسے نہیں دے گا۔
۲؎: اس حدیث کی رو سے اگر کسی نے بیت اللہ شریف کی طرف پیدل یا ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی ہو تو ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری اور لازم نہیں، اور اگر کسی عورت نے ننگے سر جانے کی نذر مانی ہو تو اس کو تو پوری ہی نہیں کرنی ہے کیونکہ یہ معصیت اور گناہ کا کام ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2134)
قال الشيخ زبير على زئي: (1544) إسناده ضعيف / د 3293، ن 3846، جه 2134
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال له: " اركبها " فقال: يا رسول الله إنها بدنة، قال له في الثالثة او في الرابعة: " اركبها ويحك " او ويلك، قال: وفي الباب عن علي، وابي هريرة، وجابر. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح، وقد رخص قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم في ركوب البدنة إذا احتاج إلى ظهرها، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، وقال بعضهم: لا يركب ما لم يضطر إليها.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ لَهُ: " ارْكَبْهَا " فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ: " ارْكَبْهَا وَيْحَكَ " أَوْ وَيْلَكَ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي رُكُوبِ الْبَدَنَةِ إِذَا احْتَاجَ إِلَى ظَهْرِهَا، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا يَرْكَبُ مَا لَمْ يُضْطَرَّ إِلَيْهَا.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہ میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے ہدی کے جانور پر سوار ہونے کی اجازت دی ہے، جب کہ وہ اس کا محتاج ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۴- بعض کہتے ہیں: جب تک مجبور نہ ہو ہدی کے جانور پر سوار نہ ہو۔
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد العطار البصري , حدثنا عمرو بن عاصم , عن عمران القطان , عن حميد , عن انس , قال: نذرت امراة ان تمشي إلى بيت الله , فسئل نبي الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك , فقال: " إن الله لغني عن مشيها مروها فلتركب " , قال: وفي الباب , عن ابي هريرة , وعقبة بن عامر , وابن عباس , قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وقالوا: إذا نذرت امراة ان تمشي فلتركب ولتهد شاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ , عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: نَذَرَتِ امْرَأَةٌ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ , فَسُئِلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ مَشْيِهَا مُرُوهَا فَلْتَرْكَبْ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَقَالُوا: إِذَا نَذَرَتِ امْرَأَةٌ أَنْ تَمْشِيَ فَلْتَرْكَبْ وَلْتُهْدِ شَاةً.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک (پیدل) چل کر جائے گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کے (پیدل) چلنے سے بے نیاز ہے، اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عقبہ بن عامر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب عورت (حج کو پیدل) چل کر جانے کی نذر مان لے تو وہ سوار ہو جائے اور ایک بکری دم میں دے۔
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى , حدثنا خالد بن الحارث , حدثنا حميد , عن ثابت , عن انس , قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بشيخ كبير يتهادى بين ابنيه , فقال: " ما بال هذا " , قالوا: يا رسول الله , نذر ان يمشي , قال: " إن الله عز وجل لغني عن تعذيب هذا نفسه " , قال: " فامره ان يركب " , حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا ابن ابي عدي , عن حميد , عن انس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا فذكر نحوه، هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْخٍ كَبِيرٍ يَتَهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ , فَقَالَ: " مَا بَالُ هَذَا " , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ " , قَالَ: " فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ " , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ، هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے کے قریب سے گزرے جو اپنے دو بیٹوں کے سہارے (حج کے لیے) چل رہا تھا، آپ نے پوچھا: کیا معاملہ ہے ان کا؟ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے (پیدل) چلنے کی نذر مانی ہے، آپ نے فرمایا: ”اللہ عزوجل اس کے اپنی جان کو عذاب دینے سے بے نیاز ہے“، پھر آپ نے اس کو سوار ہونے کا حکم دیا۔ اس سند سے بھی انس رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اور یہ صحیح حدیث ہے۔