(مرفوع) حدثنا علي بن حجر , اخبرنا علي بن مسهر , عن إسماعيل بن مسلم , عن الحسن , عن سمرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الغلام مرتهن بعقيقته , يذبح عنه يوم السابع , ويسمى ويحلق راسه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ , يُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ , وَيُسَمَّى وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ ".
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ عقیقہ کے بدلے گروی رکھا ہوا ہے ۱؎، پیدائش کے ساتویں دن اس کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور اس کے سر کے بال منڈائے جائیں“۔
وضاحت: ۱؎: «مرتهن» کے مفہوم میں اختلاف ہے: سب سے عمدہ بات وہ ہے جو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمائی ہے کہ یہ شفاعت کے متعلق ہے، یعنی جب بچہ مر جائے اور اس کا عقیقہ نہ کیا گیا ہو تو قیامت کے دن وہ اپنے والدین کے حق میں شفاعت نہیں کر سکے گا، ایک قول یہ ہے کہ عقیقہ ضروری اور لازمی ہے اس کے بغیر چارہ کار نہیں، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بالوں کی گندگی و ناپاکی میں مرہون ہے، اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ اس سے گندگی کو دور کرو۔
۲؎: اس سلسلہ میں صحیح حدیث تو درکنار کوئی ضعیف حدیث بھی نہیں ملتی جس سے اس شرط کے قائلین کی تائید ہوتی ہو۔
سلمان بن عامر ضبی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی پیدائش پر عقیقہ لازم ہے، لہٰذا اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے گندگی دور کرو“۔ اس سند سے بھی سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث روایت مروی ہے۔