(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا وهب بن جرير , حدثنا شعبة , عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اول ما يحكم بين العباد في الدماء ". قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن صحيح , وهكذا روى غير واحد , عن الاعمش مرفوعا , وروى بعضهم , عن الاعمش ولم يرفعوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا , وَرَوَى بَعْضُهُمْ , عَنْ الْأَعْمَشِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے اعمش سے مرفوعاً روایت کی ہے، ۲- اور بعض نے اعمش سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کہا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث «أول ما يحاسب به العبد صلاته» کے منافی نہیں ہے، کیونکہ خون کے فیصلہ کا تعلق لوگوں کے آپسی حقوق سے ہے جب کہ صلاۃ والی حدیث کا تعلق خالق کائنات کے حقوق سے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے حقوق میں سے سب سے بڑی اور اہم چیز جس کے بارے میں سوال ہو گا وہ خون ہے، اسی طرح حقوق اللہ میں سے سب سے بڑی چیز جس کے بارے میں سب سے پہلے سوال ہو گا وہ صلاۃ ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع , عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اول ما يقضى بين العباد في الدماء ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا“۔