انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا مطالبہ کرتا ہے وہ اپنی ذات کے حوالے کر دیا جاتا ہے (اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہیں ہوتی) اور جس کو جبراً قاضی بنایا جاتا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اسے راہ راست پر رکھتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأقضیة 3 (3578)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 1 (2309)، (تحفة الأشراف: 256)، و مسند احمد (3/118) (ضعیف) (سند میں بلال لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2309) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (507)، ضعيف الجامع الصغير (5614) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1323) إسناده ضعيف / د 3578، جه 2309
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قضاء کا طالب ہوتا ہے اور اس کے لیے سفارشی ڈھونڈتا ہے، وہ اپنی ذات کے سپرد کر دیا جاتا ہے، اور جس کو جبراً قاضی بنایا گیا ہے، اللہ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کو راہ راست پر رکھتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور یہ اسرائیل کی (سابقہ) روایت سے جسے انہوں نے عبدالاعلیٰ سے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 825) (ضعیف) (اس کی سند میں بھی وہی بلال ہیں جو لین الحدیث ہیں، نیز ”خیثمہ بصری“ بھی لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2309) // ضعيف الجامع الصغير (5320)، الضعيفة (1154) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1324) إسناده ضعيف /انظر الحديث السابق:1323