انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ (پختہ) ہو جائے۔ اور دانے (غلے) کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سخت ہو جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف بروایت حماد بن سلمہ ہی مرفوع جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 23 (3371)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، (تحفة الأشراف: 613) (صحیح) وأخرجہ: مسند احمد (3/115)، من غیر ہذا الوجہ۔»
(موقوف) وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع السنبل، حتى يبيض، ويامن العاهة نهى البائع، والمشتري ". قال: وفي الباب، عن انس، وعائشة، وابي هريرة، وابن عباس، وجابر، وابي سعيد، وزيد بن ثابت. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، كرهوا بيع الثمار قبل ان يبدو صلاحها وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق.(موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ السُّنْبُلِ، حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا بَيْعَ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (گیہوں اور جو وغیرہ کے) خوشے بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ پختہ ہو جائیں اور آفت سے مامون ہو جائیں، آپ نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس، عائشہ، ابوہریرہ، ابن عباس، جابر، ابو سعید خدری اور زید بن ثابت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اس کے بیچنے کو مکروہ سمجھتے ہیں، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔