(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبثر بن القاسم، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم التشهد في الصلاة والتشهد في الحاجة، قال: " التشهد في الصلاة: التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله "، والتشهد في الحاجة: " إن الحمد لله نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا وسيئات اعمالنا، فمن يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ويقرا ثلاث آيات ". قال عبثر: ففسره لنا سفيان الثوري: اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون، واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام، إن الله كان عليكم رقيبا، اتقوا الله وقولوا قولا سديدا. قال: وفي الباب، عن عدي بن حاتم. قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن، رواه الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكلا الحديثين صحيح لان إسرائيل جمعهما، فقال: عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، وابي عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد قال اهل العلم: إن النكاح جائز بغير خطبة، وهو قول: سفيان الثوري وغيره من اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ، قَالَ: " التَّشَهُّدُ فِي الصَّلَاةِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "، وَالتَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ: " إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَسَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، فَمَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ ". قَالَ عَبْثَرٌ: فَفَسَّرَهُ لَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ، رَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ لِأَنَّ إِسْرَائِيلَ جَمَعَهُمَا، فَقَالَ: عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ قَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ: إِنَّ النِّكَاحَ جَائِزٌ بِغَيْرِ خُطْبَةٍ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کے تشہد اور حاجت کے تشہد کو (الگ الگ) سکھایا، وہ کہتے ہیں صلاۃ کا تشہد یہ ہے: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”تمام زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ اے نبی: سلامتی ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، اور حاجت کا تشہد یہ ہے: «إن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا فمن يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں اور اسی سے مغفرت طلب کرتے ہیں، ہم اپنے دلوں کی شرارتوں اور برے اعمال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دیدے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔ اور پھر آپ تین آیتیں پڑھتے۔ عبثر (راوی حدیث) کہتے ہیں: تو ہمیں سفیان ثوری نے بتایا کہ وہ تینوں آیتیں یہ تھی: «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا ڈرنے کا حق ہے اور حالت اسلام ہی میں مرو“(آل عمران: ۱۰۲)، «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا»”اللہ سے ڈرو، جس کے نام سے تم سوال کرتے ہو اور جس کے واسطے سے ناطے جوڑتے ہو، بلاشبہ اللہ تمہارا نگہبان ہے“(النساء: ۱)، «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور راست اور پکی بات کہو“(الأحزاب: ۷۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اسے اعمش نے بطریق: «أبي إسحق عن أبي الأحوص عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔ نیز اسے شعبہ نے بطریق: «أبي إسحق عن أبي عبيدة عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے، اور یہ دونوں طریق صحیح ہیں، اس لیے کہ اسرائیل نے دونوں کو جمع کر دیا ہے، یعنی «عن أبي إسحق عن أبي الأحوص وأبي عبيدة عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم»، ۳- اس باب میں عدی بن حاتم رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۴- اہل علم نے کہا ہے کہ نکاح بغیر خطبے کے بھی جائز ہے۔ اہل علم میں سے سفیان ثوری وغیرہ کا یہی قول ہے۔
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان الثوري، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله بن مسعود، قال: " علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعدنا في الركعتين ان نقول: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله " قال: وفي الباب عن ابن عمر، وجابر، وابي موسى، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود قد روي عنه من غير، وهو اصح حديث روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في التشهد، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم من التابعين، وهو قول: سفيان الثوري , وابن المبارك , واحمد، وإسحاق، حدثنا احمد بن محمد بن موسى، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن خصيف قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم في المنام فقلت: يا رسول الله إن الناس قد اختلفوا في التشهد، فقال: عليك بتشهد ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَنْ نَقُولَ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ، وَهُوَ أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي التَّشَهُّدِ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِتَشَهُّدِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دو رکعتوں کے بعد بیٹھیں تو یہ دعا پڑھیں: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، اور یہ سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے جو تشہد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں، ۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابوموسیٰ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۴- ہم سے احمد بن محمد بن موسیٰ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، اور وہ معمر سے اور وہ خصیف سے روایت کرتے ہیں، خصیف کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں تشہد کے سلسلے میں اختلاف ہو گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”تم پر ابن مسعود کا تشہد لازم ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 148 (831)، و150 (835)، والعمل فی الصلاة 4 (1202)، والاستئذان 3 (6230)، و28 (6365)، والدعوات 17 (6328)، والتوحید 5 (7381)، صحیح مسلم/الصلاة 16 (402)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (968)، سنن النسائی/التطبیق 100 (1163 - 1172)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899)، (تحفة الأشراف: 9181)، مسند احمد (1/376، 382، 408، 413، 414، 422، 423، 428، 431، 437، 439، 440، 450، 459، 464)، وراجع ما عند النسائی فی السہو41، 430، 56 (الأرقام: 1278، 1280، 1299)، وابن ماجہ في النکاح 19 (1892)، والمؤلف في النکاح17 (1105) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لیکن خصیف حافظہ کے کمزور اور مرجئی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (336)، وانظر ابن ماجه (899)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف خصيف ضعیف (د 266) والرؤيا لاحجة فيه والباقي صحیح .
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن سعيد بن جبيروطاوس، عن ابن عباس قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد كما يعلمنا القرآن، فكان يقول: التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله، سلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، سلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا رسول الله ". قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن غريب صحيح، وقد روى عبد الرحمن بن حميد الرؤاسي هذا الحديث، عن ابي الزبير، نحو حديث الليث بن سعد، وروى ايمن بن نابل المكي هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر وهو غير محفوظ، وذهب الشافعي إلى حديث ابن عباس في التشهد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍوَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، فَكَانَ يَقُولُ: التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَرَوَى أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ الْمَكِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَذَهَبَ الشَّافِعِيُّ إِلَى حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي التَّشَهُّدِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد سکھاتے جیسے آپ ہمیں قرآن سکھاتے تھے اور فرماتے: «التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته سلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله» ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اور عبدالرحمٰن بن حمید رواسی نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے لیث بن سعد کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۳- اور ایمن بن نابل مکی نے یہ حدیث ابو الزبیر سے جابر رضی الله عنہ کی حدیث سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے، ۴- امام شافعی تشہد کے سلسلے میں ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث کی طرف گئے ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 16 (403)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (974)، سنن النسائی/التطبیق 103 (1175)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (900)، (تحفة الأشراف: 5750)، مسند احمد (1/292) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دونوں طرح کا تشہد ثابت ہے، دونوں میں سے چاہے جو بھی پڑھے۔