سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون کو بغیر شادی کے زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دی، اگر آپ انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ہم اپنے آپ کو ایسا کر لیتے کہ ہمیں عورتوں کی خواہش رہ ہی نہیں جاتی تاکہ شادی بیاہ کے مراسم سے الگ تھلگ رہ کر ہم صرف اللہ کی عبادت میں مشغول رہ سکیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، وزيد بن اخزم الطائي، وإسحاق بن إبراهيم البصري، قالوا: حدثنا معاذ بن هشام، عن ابيه، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، " ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن التبتل ". قال ابو عيسى: وزاد زيد بن اخزم في حديثه، وقرا قتادة: ولقد ارسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم ازواجا وذرية سورة الرعد آية 38. قال: وفي الباب، عن سعد، وانس بن مالك، وعائشة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث سمرة حديث حسن غريب، وروى الاشعث بن عبد الملك هذا الحديث، عن الحسن، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ويقال: كلا الحديثين صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، وإسحاق بن إبراهيم البصري، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَزَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ فِي حَدِيثِهِ، وَقَرَأَ قَتَادَةُ: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَعْدٍ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى الْأَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَيُقَالُ: كِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے شادی زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن اخزم نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ قتادہ نے یہ آیت کریمہ: «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية»۲؎”ہم آپ سے پہلے کئی رسول بھیج چکے ہیں، ہم نے انہیں بیویاں عطا کیں اور اولادیں“ پڑھی ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اشعث بن عبدالملک نے یہ حدیث بطریق: «الحسن عن سعد بن هشام عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے، ۳- کہا جاتا ہے کہ یہ دونوں ہی حدیثیں صحیح ہیں، ۴- اس باب میں سعد، انس بن مالک، عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 4 (3216) سنن ابن ماجہ/النکاح 2 (1849) (تحفة الأشراف: 4590) مسند احمد (5/17) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «تبتل» کے معنی عورتوں سے الگ رہنے، نکاح نہ کرنے اور ازدواجی تعلق سے کنارہ کش رہنے کے ہیں۔
۲؎: الرعد: ۳۸۔
۳؎: آیت میں «ازواجاً» سے رہبانیت اور «ذریّۃ» سے خاندانی منصوبہ بندی (فیملی پلاننگ) کی تردید ہوتی ہے۔
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي ابو حفص الفلاس، حدثنا ابو عاصم، حدثنا عثمان بن سعد، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس، " ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني إذا اصبت اللحم انتشرت للنساء واخذتني شهوتي فحرمت علي اللحم، فانزل الله: يايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين {87} وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا سورة المائدة آية 86-87 "، قال: هذا حديث حسن غريب ورواه بعضهم، عن عثمان بن سعد مرسلا ليس فيه عن ابن عباس، ورواه خالد الحذاء، عن عكرمة مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي إِذَا أَصَبْتُ اللَّحْمَ انْتَشَرْتُ لِلنِّسَاءِ وَأَخَذَتْنِي شَهْوَتِي فَحَرَّمْتُ عَلَيَّ اللَّحْمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ {87} وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالا طَيِّبًا سورة المائدة آية 86-87 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ مُرْسَلًا لَيْسَ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَرَوَاهُ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں گوشت کھا لیتا ہوں تو عورت کے لیے بے چین ہو جاتا ہوں، مجھ پر شہوت چھا جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے آپ پر گوشت کھانا حرام کر لیا ہے۔ (اس پر) اللہ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا»”مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر رکھا ہے اس میں پاکیزہ حلال کھاؤ“(المائدہ: ۸۷)، نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے اسے عثمان بن سعد سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے، ۳- خالد حذاء نے بھی اس حدیث کو عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: (3054) إسناده ضعيف عثمان بن سعد الكاتب: ضعيف (تقدم: 1683) وأخرجه الطبري فى تفسره (7/7) بإسناد صحيح عن عكرمة مرسلاً . وللحديث شواھد ضعيفة