(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمةوالحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان الحارث بن هشام سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف ياتيك الوحي. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احيانا ياتيني في مثل صلصلة الجرس وهو اشده علي فيفصم عني وقد وعيت ما قال واحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فاعي ما يقول" قالت عائشة ولقد رايته ينزل عليه في اليوم الشديد البرد فيفصم عنه وإن جبينه ليتفصد عرقا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَوَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ" قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبھی میرے پاس گھنٹی کی آواز کی شکل میں آتی ہے، اور یہ قسم میرے اوپر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، پھر وہ بند ہو جاتی ہے اور جو وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں، اور کبھی میرے پاس فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے ۱؎ اور مجھ سے باتیں کرتا ہے، اور جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کر لیتا ہوں“، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کڑکڑاتے جاڑے میں آپ پر وحی اترتے دیکھا، پھر وہ بند ہوتی اور حال یہ ہوتا کہ آپ کی پیشانی سے پسینہ بہہ رہا ہوتا۔
وضاحت: ۱؎: «یتمثل لي الملک رجلاً» میں رَجَلاً منصوب بنزع الخافض» ہے، تقدیر یوں ہو گی یتمثل لي الملک صورۃ رجل»، «صورۃ» جو «مضاف» تھا حذف کر دیا گیا ہے، اور «رجل» جو «مضاف الیہ» کو «مضاف» کا اعراب دے دیا گیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم قال: انبانا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة قالت: سال الحارث بن هشام رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف ياتيك الوحي. قال:" في مثل صلصلة الجرس فيفصم عني وقد وعيت زيادة وهو اشده علي واحيانا ياتيني في مثل صورة الفتى فينبذه إلي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قالت: سَأَلَ الْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ. قَالَ:" فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ زِيَادَةً وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ وَأَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صُورَةِ الْفَتَى فَيَنْبِذُهُ إِلَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: ”گھنٹی کی آواز کی طرح، پھر وہ بند ہو جاتی ہے اور میں اسے یاد کر لیتا ہوں، اور یہ قسم میرے اوپر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، اور کبھی وحی کا فرشتہ میرے پاس نوجوان آدمی کی شکل میں آتا ہے، اور وہ مجھ سے کہہ جاتا ہے“۔