انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر آئے تو میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ہمارے پیچھے تنہا نماز پڑھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے مصنف نے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنے کے جواز پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے واضح ہوتا ہے لیکن جو لوگ عدم جواز کے قائل ہیں وہ اسے عورتوں کے لیے مخصوص مانتے ہیں۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ان کے پاس تشریف لا کر ان کے گھر میں نماز پڑھ دیں تاکہ وہ اسی کو اپنی نماز گاہ بنا لیں ۱؎، چنانچہ آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو انہوں نے چٹائی لی اور اس پر پانی چھڑکا، پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی، اور آپ کے ساتھ گھر والوں نے بھی نماز پڑھی۔
وضاحت: ۱؎: ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کھانے کی دعوت کی تھی اس موقع پر آپ سے گھر میں مصلیٰ بنانے کی جگہ پر نماز ادا کرنے کی فرمائش کی تو آپ نے اسے قبول فرما لیا، یہ ایک اتفاقیہ بات تھی، مصلیٰ بنانے کی کوئی تقریب نہ تھی، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (۸۰۲ کے حوالہ جات)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك ان جدته مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام قد صنعته له فاكل منه، ثم قال:" قوموا فلاصلي لكم" قال انس: فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس فنضحته بماء فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففت انا واليتيم وراءه والعجوز من ورائنا فصلى لنا ركعتين، ثم انصرف. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ قَدْ صَنَعَتْهُ لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ لَكُمْ" قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر مدعو کیا جسے انہوں نے آپ کے لیے تیار کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا، پھر فرمایا: ”اٹھو تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں“، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں اٹھ کر اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو کافی دنوں سے پڑی رہنے کی وجہ سے کالی ہو گئی تھی، میں نے اس پر پانی چھڑکا، اور اسے آپ کے پاس لا کر بچھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر واپس تشریف لے گئے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وما هو إلا انا وامي واليتيم وام حرام خالتي فقال:" قوموا فلاصلي بكم" قال:" في غير وقت صلاة" قال: فصلى بنا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا وَأُمِّي وَالْيَتِيمُ وَأُمُّ حِرَامٍ خَالَتِي فَقَالَ:" قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ" قَالَ:" فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ" قَالَ: فَصَلَّى بِنَا.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اور اس وقت وہاں صرف میں، میری ماں، ایک یتیم، اور میری خالہ ام حرام تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھو تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں“، (یہ کسی نماز کا وقت نہ تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 48 (660)، فضائل الصحابة 32 (2481) (في سیاق أطول وبدون ذکر الیتیم في کلا الموضعین)، (تحفة الأشراف: 409)، مسند احمد 3/193، 217 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت عبد الله بن مختار يحدث، عن موسى بن انس، عن انس انه كان هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم وامه وخالته" فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل انسا عن يمينه وامه وخالته خلفهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُخْتَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّهُ وَخَالَتُهُ" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ أَنَسًا عَنْ يَمِينِهِ وَأُمَّهُ وَخَالَتَهُ خَلْفَهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اور ان کی ماں اور ان کی خالہ تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، اور ان کی ماں اور خالہ دونوں کو اپنے اور انس رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا کیا۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میرے گھر کی ایک عورت کو نماز پڑھائی، تو آپ نے مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کیا، اور عورت ہمارے پیچھے تھی۔