سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
62. بَابُ : التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْوُضُوءِ
62. باب: وضو کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
Chapter: Saying Bismillah When Performing Wudu'
حدیث نمبر: 78
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن ثابت، وقتادة، عن انس، قال: طلب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وضوءا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل مع احد منكم ماء؟ فوضع يده في الماء، ويقول: توضئوا بسم الله، فرايت الماء يخرج من بين اصابعه حتى توضئوا من عند آخرهم". قال ثابت: قلت لانس: كم تراهم؟ قال: نحوا من سبعين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قال: طَلَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضُوءًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ مَاءٌ؟ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الْمَاءِ، وَيَقُولُ: تَوَضَّئُوا بِسْمِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ". قَالَ ثَابِتٌ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: كَمْ تُرَاهُمْ؟ قَالَ: نَحْوًا مِنْ سَبْعِينَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ صحابہ کرام نے وضو کا پانی تلاش کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ (تو ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لایا گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ یہ فرماتے ہوئے پانی میں ڈالا: بسم اللہ کر کے وضو کرو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے نکل رہا تھا، حتیٰ کہ ان میں سے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔ ثابت کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ کے خیال میں وہ کتنے لوگ تھے؟ تو انہوں نے کہا: ستر کے قریب ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، حدیث ثابت عن أنس، (تحفة الأشراف: 484)، وحدیث قتادة عن أنس، (تحفة الأشراف: 1347)، (نیز ملاحظہ ہو: 76) (صحیح الاسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس باب اور اس سے پہلے والے باب کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک سے زیادہ بار پیش آیا تھا، «واللہ اعلم بالصواب» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 76
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء فوضع يده في ذلك الإناء، وامر الناس ان يتوضئوا فرايت الماء ينبع من تحت اصابعه حتى توضئوا من عند آخرهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دیکھا کہ عصر کا وقت قریب ہو گیا تھا، تو لوگوں نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر وہ پانی نہیں پا سکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تھوڑا سا وضو کا پانی لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا، اور لوگوں کو وضو کرنے کا حکم دیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 32 (169)، المناقب 25 (3573)، صحیح مسلم/الفضائل3 (2279)، سنن الترمذی/المناقب 6 (3631)، موطا امام مالک/الطہارة 6 (32)، (تحفة الأشراف: 210)، مسند احمد 3/132، 147، 170، 215، 289، نحوہ، ویأتي عند المؤلف برقم: 78 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا، دوسری روایت میں ہے کہ یہ کل تین سو آدمی تھے، ایک روایت میں ہے کہ ایک ہزار پانچ سو آدمی تھے «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 77
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجدوا ماء فاتي بتور فادخل يده، فلقد رايت الماء يتفجر من بين اصابعه، ويقول: حي على الطهور والبركة من الله عز وجل". قال الاعمش: فحدثني سالم بن ابي الجعد، قال: قلت لجابر: كم كنتم يومئذ؟ قال: الف وخمس مائة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجِدُوا مَاءً فَأُتِيَ بِتَوْرٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، وَيَقُولُ: حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ وَالْبَرَكَةِ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ الْأَعْمَشُ: فَحَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ.
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں کو پانی نہ ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک طشت لایا گیا، آپ نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا، تو میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے ابل رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: پاک کرنے والے پانی اور اللہ کی برکت پر آؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9436)، مسند احمد 1/396، 401، سنن الدارمی/المقدمة 5 (30)، وحدیث جابر أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3576)، المغازي 35 (4152)، الأشربة 31 (5639) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.