مطلب بن ابی وداعۃ سہمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے خانہ کعبہ کا سات چکر لگایا، پھر مقام ابراہیم کے حاشیہ میں اپنے جوتوں کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کوئی (سترہ) نہ تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 89 (2016)، سنن ابن ماجہ/الحج 33 (2958)، (تحفة الأشراف: 11285)، مسند احمد 6/399، ویأتی عند المؤلف برقم: 2962 (ضعیف) (اس کے راوی ”کثیر بن المطلب‘‘ لین الحدیث ہیں، اسی لیے ان کے بیٹے کثیر بن کثیر ان کا نام حذف کر کے کبھی ’’عن بعض أھلہ‘‘ اور کبھی ’’عمن سمع جدہ‘‘ کہا کرتے تھے)»
وضاحت: ۱؎: اولاً: تو یہ حدیث ہی ضعیف ہے، اس سے استدلال درست نہیں، ثانیاً: مقام ابراہیم ہی بطور سترہ کافی تھا، اس اعتبار سے یہ روایت ان لوگوں کی دلیل نہیں بن سکتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں سترہ کی ضرورت نہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2016) ابن ماجه (2958) وانظر الحديث الآتي (2962) كثير لم يسمع من أبيه،بينهما مجهول،انظرسنن أبى داود (بتحقيقي: 2016) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
مطلب بن ابی وداعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جس وقت آپ طواف کے اپنے سات پھیروں سے فارغ ہوئے، تو مطاف کے کنارے آئے، اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کسی طرح کی آڑ نہ تھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 759 (ضعیف) (اس کے راوی ”کثیر بن المطلب“ لین الحدیث ہیں، اس لیے ان کے بیٹے ”کثیر بن کثیر‘‘ اپنے باپ کو حذف کر کے کبھی ’’عن بعض أھلہ‘‘ اور کبھی ”عمن سمع جدہ“ کہا کرتے تھے)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم ۷۵۹۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (759) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 343