سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
7. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ وَمَا لاَ يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ
7. باب: نمازی کے سامنے سترہ نہ ہو تو کون سی چیز نماز توڑ دیتی ہے اور کون سی نہیں توڑتی؟
Chapter: Mention of what interrupts the prayer and what does not if a praying person does not have a Sutra in front of him
حدیث نمبر: 752
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثني شعبة، وهشام، عن قتادة، قال: قلت لجابر بن زيد: ما يقطع الصلاة؟ قال: كان ابن عباس، يقول:" المراة الحائض والكلب". قال يحيى: رفعه شعبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ: مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ وَالْكَلْبُ". قَالَ يَحْيَى: رَفَعَهُ شُعْبَةُ.
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن زید سے پوچھا: کون سی چیز نماز کو باطل کر دیتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے تھے: حائضہ عورت اور کتا۔ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 110 (703)، سنن ابن ماجہ/إقامة 38 (949)، مسند احمد 1/437، (تحفة الأشراف: 5379)، (من طریق شعبة مرفوعاً) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 137
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: حدثنا مالك بن مغول، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء واخرج بلال فضل وضوئه فابتدره الناس فنلت منه شيئا، وركزت له العنزة" فصلى بالناس والحمر والكلاب والمراة يمرون بين يديه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَونِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَأَخْرَجَ بِلَالٌ فَضْلَ وَضُوئِهِ فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ فَنِلْتُ مِنْهُ شَيْئًا، وَرَكَزْتُ لَهُ الْعَنَزَةَ" فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَالْحُمُرُ وَالْكِلَابُ وَالْمَرْأَةُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3566)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، (تحفة الأشراف: 11818)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 40 (187)، الصلاة 17 (376)، 93 (499)، 94 (501)، المناقب 23 (3553)، اللباس 3 (5786)، 42 (5859)، مسند احمد 4/307، 308، 309، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1449)، وأعادہ المؤلف برقم: 773 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 748
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: انبانا نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كان" يركز الحربة ثم يصلي إليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ" يَرْكُزُ الْحَرْبَةَ ثُمَّ يُصَلِّي إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے سامنے) نیزہ گاڑتے تھے، پھر اس کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 92 (498)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 8172)، مسند احمد 2/13، 18، 142، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1450) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کھلا میدان ہو یا بند مکان، حتیٰ کہ مسجد میں بھی امام اور منفرد سب کے لیے سترہ فرض ہے، مساجد میں دیوار، کھمبا یا کسی آدمی ہی کو سہی سترہ بنا لے، تو وہ آدمی اس کی نماز ختم ہونے تک اس کے سامنے بیٹھا رہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 754
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن خالد، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني محمد بن عمر بن علي، عن عباس بن عبيد الله بن عباس، عن الفضل بن العباس، قال:" زار رسول الله صلى الله عليه وسلم عباسا في بادية لنا ولنا كليبة وحمارة ترعى، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر وهما بين يديه فلم يزجرا ولم يؤخرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قال: قال ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ، قال:" زَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَلَنَا كُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَى، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمْ يُزْجَرَا وَلَمْ يُؤَخَّرَا".
فضل بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ایک بادیہ میں عباس رضی اللہ عنہ سے ملنے آئے، وہاں ہماری ایک کتیا موجود تھی، اور ہماری ایک گدھی چر رہی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی، اور وہ دونوں آپ کے آگے موجود تھیں، تو انہیں نہ ہانکا گیا اور نہ ہٹا کر پیچھے کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «(اس کے راوی ’’محمد بن عمر‘‘ لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایات کے خلاف ہے) (منکر) سنن ابی داود/الصلاة 114 (718)، (تحفة الأشراف: 11045)، مسند احمد 1/211، 212»

قال الشيخ الألباني: منكر ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (718) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
حدیث نمبر: 773
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج في حلة حمراء فركز عنزة فصلى إليها يمر من ورائها الكلب والمراة والحمار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ فَرَكَزَ عَنَزَةً فَصَلَّى إِلَيْهَا يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْكَلْبُ وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ".
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سرخ جوڑے میں نکلے، اور آپ نے اپنے سامنے ایک برچھی گاڑی، پھر اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، اور اس کے پیچھے سے کتے، عورتیں اور گدھے گزرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 17 (376)، الأذان 18 (633)، المناقب 23 (3553)، اللباس 3 (5786)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، سنن ابی داود/الصلاة 34 (520)، سنن الترمذی/الصلاة 30 (197)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11808)، مسند احمد 4/307، 308، 309 (بعضھم لم یذکر الحلة) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1566
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج العنزة يوم الفطر ويوم الاضحى يركزها فيصلي إليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْعَنَزَةَ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى يُرْكِزُهَا فَيُصَلِّي إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی دونوں میں نیزہ لے جاتے اور اسے گاڑتے، پھر اس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العیدین 13 (973)، 14 (9772)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 164 (1304)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9597)، مسند احمد 2/98، 145، 151، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.