سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
2. بَابُ : الْحَالِ الَّتِي يَجُوزُ عَلَيْهَا اسْتِقْبَالُ غَيْرِ الْقِبْلَةِ
2. باب: ایسی حالت کا بیان جس میں قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرنا جائز ہے۔
Chapter: Situation in which it is permissible to face a direction other than the Qibla
حدیث نمبر: 744
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك بن انس، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت". قال مالك: قال عبد الله بن دينار: وكان ابن عمر يفعل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے خواہ وہ کسی بھی طرف متوجہ ہو جاتی۔ مالک کہتے ہیں کہ عبداللہ بن دینار کا کہنا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 493 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 491
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد زغبة، واحمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسبح على الراحلة قبل اي وجه تتوجه ويوتر عليها، غير انه لا يصلي عليها المكتوبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَتَوَجَّهُ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھتے تھے، وہ چاہے جس طرف متوجہ ہو جاتی، نیز آپ اس پر وتر (بھی) پڑھتے تھے، البتہ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 6 (1000)، تقصیر الصلاة 9 (1097) تعلیقاً 12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن ابی داود/الصلاة 277 (1224)، (تحفة الأشراف: 6978)، مسند احمد 2/132 ویأتي عند المؤلف برقم: 745 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 492
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي ومحمد بن المثنى، عن يحيى، عن عبد الملك، قال: حدثنا سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على دابته وهو مقبل من مكة إلى المدينة، وفيه انزلت فاينما تولوا فثم وجه الله سورة البقرة آية 115".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى دَابَّتِهِ وَهُوَ مُقْبِلٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَفِيهِ أُنْزِلَتْ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر (نفل) نماز پڑھ رہے تھے، اور آپ مکہ سے مدینہ آ رہے تھے، اسی سلسلہ میں یہ آیت کریمہ: «فأينما تولوا فثم وجه اللہ» تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے (البقرہ: ۱۱۵) نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صلاة المسافرین 4 (700)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2958)، (تحفة الأشراف: 7057)، مسند احمد 2/20، 41 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 493
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت به". قال مالك: قال عبد الله بن دينار: وكان ابن عمر يفعل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جس طرف بھی وہ متوجہ ہوتی، مالک کہتے ہیں کہ عبداللہ بن دینار نے کہا: اور ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، موطا امام مالک/سفر 7 (26)، (تحفة الأشراف: 7238)، مسند احمد 2/13 (66)، ویأتي عند المؤل برقم: 744 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 741
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن عمرو بن يحيى، عن سعيد بن يسار، عن ابن عمر، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار وهو متوجه إلى خيبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَى خَيْبَرَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور آپ کا رخ خیبر کی طرف تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن ابی داود/الصلاة 277 (1226)، موطا امام مالک/السفر 7 (25)، (تحفة الأشراف: 7086)، مسند احمد 2/7، 49، 52، 57، 75، 83، 128 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 742
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا إسماعيل بن عمر، قال: حدثنا داود بن قيس، عن محمد بن عجلان، عن يحيى بن سعيد، عن انس بن مالك، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على حمار وهو راكب إلى خيبر والقبلة خلفه". قال ابو عبد الرحمن: لا نعلم احدا تابع عمرو بن يحيى على قوله يصلي على حمار، وحديث يحيى بن سعيد، عن انس الصواب، موقوف والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ رَاكِبٌ إِلَى خَيْبَرَ وَالْقِبْلَةُ خَلْفَهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى عَلَى قَوْلِهِ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَحَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسٍ الصَّوَابُ، مَوْقُوفٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے دیکھا آپ سوار ہو کر خیبر کی طرف جا رہے تھے، اور قبلہ آپ کے پیچھے تھا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے کہ ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے عمرو بن یحییٰ کی ان کے قول «يصلي على حمار» میں متابعت کی ہو ۱؎ اور یحییٰ بن سعید کی حدیث جو انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ موقوف ہے ۲؎ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1665)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 10 (1100)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 7 (26) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف کا یہ قول ابن عمر رضی اللہ عنہم کی پچھلی حدیث سے متعلق ہے، اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عمرو بن یحییٰ کے سوا دیگر رواۃ نے «حمار» کی جگہ مطلق سواری ( «راحلتہ») کا ذکر کیا ہے، اور بعض روایات میں اونٹ کی صراحت ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹ پر سوار تھے نہ کہ گدھے پر، لیکن نووی نے دونوں روایتوں کو صحیح قرار دیا ہے کہ کبھی آپ اونٹ پر سوار ہوئے اور کبھی گدھے پر، اور اس سے اصل مسئلے میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سواری کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر یا نفل پڑھی ہے۔ ۲؎: صحیح مسلم میں تو اس کی صراحت موجود ہے کہ لوگوں نے انس رضی اللہ عنہ کو گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھتے دیکھا تو سوال کیا، اس پر انہوں نے صراحتاً کہا: اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا تو ایسا نہیں کرتا اس لیے ان کی روایت کو محض ان کا فعل قرار دینا صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 745
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على الراحلة قبل اي وجه توجه به ويوتر عليها، غير انه لا يصلي عليها المكتوبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهُ بِهِ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نماز پڑھتے خواہ وہ کسی بھی طرف آپ کو لے کر متوجہ ہوتی، وتر بھی اسی پر پڑھتے تھے، البتہ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 491 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1687
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن الاخنس، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يوتر على الراحلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ عَلَى الرَّاحِلَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر وتر پڑھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد النسائي، (تحفة الأشراف: 7791) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، متفق عليه
حدیث نمبر: 1688
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: اخبرني عبد الله بن محمد بن علي، قال: حدثنا زهير، عن الحسن بن الحر، عن نافع، ان ابن عمر:" كان يوتر على بعيره , ويذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ:" كَانَ يُوتِرُ عَلَى بَعِيرِهِ , وَيَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم اپنے اونٹ پر وتر پڑھتے تھے، اور ذکر کرتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7647) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، متفق عليه
حدیث نمبر: 1689
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا مالك، عن ابي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب، عن سعيد بن يسار، قال: قال لي ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" يوتر على البعير".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، قال: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ".
سعید بن یسار کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 5 (999) مطولاً، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 228 (472) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 127 (1200)، (تحفة الأشراف: 7085)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (15)، مسند احمد 2/7، 57، 113، سنن الدارمی/الصلاة 213 (1631) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.