(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن زكريا بن ابي زائدة، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة فصلى نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، ثم وجه إلى الكعبة، فمر رجل قد كان صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم على قوم من الانصار، فقال: اشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا إلى الكعبة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَمَرَّ رَجُلٌ قَدْ كَانَ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے سولہ ماہ تک بیت المقدس کی جانب نماز پڑھی، پھر آپ خانہ کعبہ کی طرف پھیر دیئے گئے، ایک شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا گیا ہے، وہ لوگ (یہ سنتے ہی نماز کی حالت میں) کعبہ کی طرف پھر گئے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء، قال:" صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا شك سفيان، وصرف إلى القبلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قال:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا شَكَّ سُفْيَانُ، وَصُرِفَ إِلَى الْقِبْلَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، یہ شک سفیان کی طرف سے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ (خانہ کعبہ) کی طرف پھیر دئیے گئے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن زكريا بن ابي زائدة، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة" فصلى نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، ثم إنه وجه إلى الكعبة". فمر رجل قد كان صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم على قوم من الانصار، فقال: اشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا إلى الكعبة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ" فَصَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ إِنَّهُ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ". فَمَرَّ رَجُلٌ قَدْ كَانَ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے سولہ مہینہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے، تو ایک آدمی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے ہیں، (لوگوں نے یہ سنا) تو وہ بھی قبلہ کی طرف پھر گئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 1835)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 30 (40)، الصلاة 31 (399)، تفسیر البقرة 12 (4486)، أخبار الآحاد 1 (7252)، صحیح مسلم/المساجد 2 (525)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (340)، تفسیر البقرة (2962)، سنن ابن ماجہ/إقامة 56 (1010)، مسند احمد 4/283، ویأتي عند المؤلف في القبلة 1 (برقم: 743) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے خبر واحد جو ظنی ہے سے قرآن سے ثابت حکم قطعی کا منسوخ ہونا ثابت ہو رہا ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نسخ کے علم سے پہلے منسوخ کے مطابق جو عمل کیا گیا ہو وہ صحیح ہے۔