عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہو گی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5667 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عثمان بن حصن بن علاق دمشقي، قال: حدثنا عروة بن رويم: ان ابن الديلمي ركب يطلب عبد الله بن عمرو بن العاص، قال ابن الديلمي: فدخلت عليه، فقلت: هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر شان الخمر بشيء؟ فقال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يشرب الخمر رجل من امتي فيقبل الله منه صلاة اربعين يوما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنِ بْنِ عَلَّاقٍ دِمَشْقِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ: أَنَّ ابْنَ الدَّيْلَمِيِّ رَكِبَ يَطْلُبُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ ابْنُ الدَّيْلَمِيِّ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ شَأْنَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا".
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔهشربة 4 (3377)، (تحفة الأشراف: 8843)، مسند احمد (2/176، 189)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5673) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرني محمد بن آدم بن سليمان، عن عبد الرحيم، عن يزيد. ح، وانبانا واصل بن عبد الاعلى، حدثنا ابن فضيل، عن يزيد بن ابي زياد، عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال محمد بن آدم: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا إن مات فيها، وقال ابن آدم: فيهن مات كافرا فإن اذهبت عقله عن شيء من الفرائض، وقال ابن آدم: القرآن لم تقبل له صلاة اربعين يوما إن مات فيها، وقال ابن آدم: فيهن مات كافرا". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ يَزِيدَ. ح، وَأَنْبَأَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَعَلَهَا فِي بَطْنِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً سَبْعًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا فَإِنْ أَذْهَبَتْ عَقْلَهُ عَنْ شَيْءٍ مِنَ الْفَرَائِضِ، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: الْقُرْآنِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ يَوْمًا إِنْ مَاتَ فِيهَا، وَقَالَ ابْنُ آدَمَ: فِيهِنَّ مَاتَ كَافِرًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتار لی، اللہ اس کی سات دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا: قرآن چھوٹ گیا)، تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی اور اگر وہ اس دوران میں مر گیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔
وضاحت: ۱؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چنانچہ فضیل کی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، يزيد بن ابي زياد ضعيف،. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366