(موقوف) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي الجويرية، قال: سمعت ابن عباس , وسئل فقيل له: افتنا في الباذق؟ فقال:" سبق محمد الباذق، وما اسكر فهو حرام". (موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ: أَفْتِنَا فِي الْبَاذِقِ؟ فَقَالَ:" سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔
وضاحت: ۱؎: «باذق» فارسی کے لفظ «بادہ» کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے: ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔