انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! فکر و سوچ، رنج و غم، کاہلی و بزدلی، بخیلی و کنجوسی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن معاذ بن هشام، قال: حدثنا ابي، عن قتادة، عن انس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والبخل والهرم، وعذاب القبر، وفتنة المحيا والممات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات»”اے اللہ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: آپ فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1606) (صحیح) (اس کے راوی ’’منہال‘‘ کا کسی صحابی سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، لیکن اس باب اور اس سے پہلے کے باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن ابي عمرو، عن انس بن مالك، قال: كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم دعوات لا يدعهن:" اللهم إني اعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والبخل والجبن، والدين وغلبة الرجال". قال ابو عبد الرحمن: هذا الصواب , وحديث ابن فضيل خطا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَوَاتٌ لَا يَدَعُهُنَّ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ , وَحَدِيثُ ابْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن والدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و کاہلی سے، کنجوسی و بزدلی سے، قرض سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے اور ابن فضیل کی حدیث میں غلطی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی محمد بن اسحاق کی حدیث جو عمرو بن ابی عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح ہے، جب کہ ابن اسحاق کی روایت جو منہال ابن عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ منہال کا سماع صحابہ سے ثابت نہیں ہے۔
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر، عن حميد، قال: قال انس: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم، والجبن والبخل، وفتنة الدجال، وعذاب القبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر»”اے اللہ! میں کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، قال: حدثنا المعتمر، عن ابيه، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والهرم، والبخل والجبن , واعوذ بك من عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والهرم والبخل والجبن وأعوذ بك من عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات»”اے اللہ! میں عاجزی، کاہلی، بڑھاپے، کنجوسی، اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، نیز قبر کے عذاب سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا ابو حاتم السجستاني، قال: حدثنا عبد الله بن رجاء، قال: حدثني سعيد بن سلمة، قال: حدثني عمرو بن ابي عمرو مولى المطلب، عن عبد الله بن المطلب، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دعا قال:" اللهم إني اعوذ بك من الهم والحزن، والعجز والكسل، والبخل والجبن، وضلع الدين، وغلبة الرجال". قال ابو عبد الرحمن: سعيد بن سلمة شيخ ضعيف، وإنما اخرجناه للزيادة في الحديث. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ شَيْخٌ ضَعِيفٌ، وَإِنَّمَا أَخْرَجْنَاهُ لِلزِّيَادَةِ فِي الْحَدِيثِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کرتے تو فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اللہ! میں حزن و ملال، رنج و غم، عاجزی و کاہلی، کنجوسی و بزدلی، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے غلبے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: سعید بن سلمہ ضعیف ہیں ۱؎۔ ہم نے ان کی روایت اس لیے بیان کی ہے کہ اس کی سند (ایک راوی کا) اضافہ ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 976) (صحیح) (اس کے راوی ”عبداللہ بن المطلب“ مجہول ہیں، لیکن ان کے بغیر سند متصل ہے جیسا کہ نمبر 5452 میں ہے)»
وضاحت: ۱؎: جب حفظ سے روایت کریں تب ضعیف ہیں، ورنہ صحیح الکتاب ہیں۔ ۲؎: اور وہ ”عبداللہ بن عبدالمطلب“ ہیں، لیکن سند حدیث نمبر ۵۴۵۲ میں ان کا اضافہ نہیں ہے، اور اس اضافہ کے بغیر بھی سند متصل ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن خالد، قال: حدثنا حميد، قال: سئل انس وهو ابن مالك، عن عذاب القبر، وعن الدجال، قال: كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم، والجبن والبخل، وفتنة الدجال، وعذاب القبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَنِ الدَّجَّالِ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
حمید بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قبر کے عذاب اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی و کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخیلی اور کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن انس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم إني اعوذ بك من العجز والكسل، والبخل والجبن، والهرم وعذاب القبر، وفتنة المحيا والممات". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والجبن والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی و بے بسی، سستی و کاہلی، بخیلی و کنجوسی، بزدلی و کم ہمتی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے“۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء»”اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8866)، مسند احمد (2/173)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5489 و5490 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «شماتت اعداء» یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن حميد، عن انس، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ بهؤلاء الكلمات , كان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم، والجبن والبخل، وسوء الكبر وفتنة الدجال، وعذاب القبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ , كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے، آپ کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وسوء الكبر وفتنة الدجال وعذاب القبر»”اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے، بزدلی و کم ہمتی، بخیلی و کنجوسی، بڑھاپے کی برائی، دجال کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا عمرو بن ابي عمرو , انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي طلحة:" التمس لي غلاما من غلمانكم يخدمني"، فخرج بي ابو طلحة يردفني وراءه , فكنت اخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما نزل فكنت اسمعه يكثر ان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الهرم والحزن، والعجز والكسل، والبخل والجبن، وضلع الدين وغلبة الرجال". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو , أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ:" الْتَمِسْ لِي غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي"، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يَرْدُفُنِي وَرَاءَهُ , فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ وَالْحُزْنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”میری خدمت کے لیے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا تلاش کرو“، تو ابوطلحہ مجھے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب جب آپ قیام کرتے میں اکثر آپ کو کہتے ہوئے سنتا: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال»”اے اللہ! میں بڑھاپے سے، حزن و غم، عاجزی و کاہلی، بخیلی و بزدلی سے، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے قہر اور غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
(مرفوع) انبانا ابو داود، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي ميسرة، عن عمر رضي الله عنه، قال: لما نزل تحريم الخمر، قال عمر: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في البقرة , فدعي عمر فقرئت عليه، فقال عمر: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في النساء: يايها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى سورة النساء آية 43 , فكان منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اقام الصلاة نادى:" لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى". فدعي عمر فقرئت عليه، فقال: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في المائدة، فدعي عمر , فقرئت عليه فلما بلغ: فهل انتم منتهون سورة المائدة آية 91 قال عمر رضي الله عنه: انتهينا انتهينا. (مرفوع) أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ , فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَاءِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 , فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلَاةَ نَادَى:" لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى". فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ، فَدُعِيَ عُمَرُ , فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا.
ابومیسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے (دعا میں) کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ البقرہ کی آیت نازل ہوئی ۱؎ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»”اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ“(النساء: ۴۳)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا: نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ المائدہ کی آیت نازل ہوئی ۲؎، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب «فهل أنتم منتهون» پر پہنچے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آئے، ہم باز آئے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الًٔشربة 1 (3670)، سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة (3049)، (تحفة الأشراف: 10614) مسند احمد (1/53) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ارشاد باری تعالیٰ «قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس وإثمهمآ أكبر من نفعهما»”اے نبی! کہہ دیجئیے کہ ان دونوں (شراب اور جوا) میں بہت بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فوائد بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فوائد سے بڑھ کر ہے“(البقرة: 219)۲؎: یعنی: ارشاد باری تعالیٰ «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضائ في الخمر والميسر ويصدكم عن ذكر الله وعن الصلاة فهل أنتم منتهون»”شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ شراب اور جوا کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض و عداوت پیدا کر دے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور نماز سے روک دے، تو کیا تم (اب بھی ان دونوں سے) باز آ جاؤ گے؟“(المائدہ: ۹۱)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3670) ترمذي (3049) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 365 أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ السُّنِّيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ قَالَ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔجشربة 10 (3394)، (تحفة الأشراف: 8760)، مسند احمد (2/167، 179) (حسن صحیح)»
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم لوگوں کو اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکتا ہوں، جس کے زیادہ پی لینے سے نشہ آ جائے“۔
عبدالعزیز بن اسید طاحی بصریٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا۔ میں نے کہا: میں نے آج ایک ایسی بات سنی ہے، جس پر مجھے حیرت ہے۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سچ کہا، میں نے کہا: «جر» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا ـ: مٹی سے بنی تمام چیزیں۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن رجل، عن سعيد بن جبير، قال: كنت عند ابن عمر فسئل عن نبيذ الجر، فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم" , وشق علي لما سمعته , فاتيت ابن عباس، فقلت: ان ابن عمر سئل عن شيء فجعلت اعظمه، قال: ما هو؟ قلت: سئل عن نبيذ الجر، فقال: صدق حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وما الجر؟ قال: كل شيء صنع من مدر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَسُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَشَقَّ عَلَيَّ لَمَّا سَمِعْتُهُ , فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ فَجَعَلْتُ أُعَظِّمُهُ، قَالَ: مَا هُوَ؟ قُلْتُ: سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: صَدَقَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، ان سے «جر» کی نبیذ کے بابت پوچھا گیا تو بولے: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے، جو کچھ میں نے سنا وہ مجھ پر گراں گزرا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک چیز کے بارے میں پوچھا گیا، وہ (ان کا جواب) مجھے بہت برا لگا۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ان سے «جر» کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو ابن عباس نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا، میں نے کہا: «جر» کیا ہوتا ہے؟ وہ بولے: ہر وہ چیز جو مٹی سے بنائی جائے۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابان بن صمعة، قال: حدثتني والدتي، عن عائشة، انها سئلت عن الاشربة؟ , فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن كل مسكر". واعتلوا بحديث عبد الله بن شداد، عن عبد الله بن عباس. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي وَالِدَتِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ؟ , فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ". وَاعْتَلُّوا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتے تھے۔ «واعتلوا بحديث عبداللہ بن شداد عن عبداللہ بن عباس» لوگوں نے عبداللہ بن شداد کی (آگے آنے والی) اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔