سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
1. بَابُ : مَاجَائَ فِي الْمُعَوِسذَتَيْنِ
1. باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔
Chapter: What was Narrated Concerning Al-Mu'awwidhatain (Two Surahs Seeking Refuge with Allah)
حدیث نمبر: 5437
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا معاوية، عن العلاء بن الحارث، عن مكحول، عن عقبة:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا بهما في صلاة الصبح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عُقْبَةَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ بِهِمَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ".
عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں معوذتین پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5435 (صحیح) (مکحول شامی کی ملاقات عقبہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5438
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني معاوية بن صالح، عن ابن الحارث وهو العلاء، عن القاسم مولى معاوية، عن عقبة بن عامر، قال: كنت اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عقبة , الا اعلمك خير سورتين قرئتا؟" فعلمني قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس فلم يرني سررت بهما جدا , فلما نزل لصلاة الصبح صلى بهما صلاة الصبح للناس، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من الصلاة التفت إلي , فقال:" يا عقبة كيف رايت؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ الْحَارِثِ وَهُوَ الْعَلَاءُ، عَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُقْبَةُ , أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟" فَعَلَّمَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا , فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ , فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ؟".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں جو مجھے پڑھائی گئی ہیں؟ پھر آپ نے مجھے «‏قل أعوذ برب الفلق‏» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائی، لیکن آپ نے مجھے ان دونوں پر خوش ہوتے نہیں دیکھا، پھر جب آپ فجر کے لیے مسجد آتے تو انہیں دونوں سورتوں سے لوگوں کو فجر پڑھائی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: عقبہ! تم نے (ان کو) کیسا پایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 354 (1462)، (تحفة الأشراف: 9946)، مسند احمد (4/144، 149، 153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 5439
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثني ابن جابر، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن عقبة بن عامر، قال: بينا اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في نقب من تلك النقاب , إذ قال:" الا تركب يا عقبة؟" , فاجللت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اركب مركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" الا تركب يا عقبة؟" , فاشفقت ان يكون معصية، فنزل وركبت هنيهة , ونزلت وركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" الا اعلمك سورتين من خير سورتين قرا بهما الناس فاقراني قل اعوذ برب الفلق , و قل اعوذ برب الناس"، فاقيمت الصلاة فتقدم فقرا بهما ثم مر بي، فقال:" كيف رايت يا عقبة بن عامر؟ اقرا بهما كلما نمت وقمت".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: بَيْنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ , إِذْ قَالَ:" أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ؟" , فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبْ مَرْكَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا تَرْكَبُ يَا عُقْبَةُ؟" , فَأَشْفَقْتُ أَنْ يَكُونَ مَعْصِيَةً، فَنَزَلَ وَرَكِبْتُ هُنَيْهَةً , وَنَزَلْتُ وَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ , وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ"، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَتَقَدَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا ثُمَّ مَرَّ بِي، فَقَالَ:" كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ؟ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَقُمْتَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری (اونٹنی) کی نکیل ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا تم سوار نہیں ہو گے؟ میں نے آپ کی بزرگی کا خیال کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر ہو جاؤں، پھر آپ نے فرمایا: کیا تم سوار نہیں ہو گے عقبہ؟ تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں نافرمانی نہ ہو جائے، پھر آپ اترے اور میں تھوڑی دیر کے لیے سوار ہوا پھر میں اتر گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور فرمایا: لوگ جو سورتیں پڑھتے ہیں، ان میں سے میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ بتاؤں؟ چنانچہ آپ نے مجھے پڑھ کر سنائی «قل أعوذ برب الفلق» اور «‏ قل أعوذ برب الناس»، پھر نماز قائم کی گئی، تو آپ آگے بڑھے اور ان دونوں سورتوں کو پڑھا، پھر آپ میرے پاس سے گزرے، اور فرمایا: عقبہ! یہ کیسی لگیں؟ جب جب سوؤ اور جب جب جاگو انہیں پڑھا کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5438 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.