(مرفوع) اخبرنا ابو عبد الرحمن احمد بن شعيب , قال: انبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثني اسيد بن ابي اسيد، عن معاذ بن عبد الله، عن ابيه، قال: اصابنا طش وظلمة فانتظرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي بنا , ثم ذكر كلاما معناه: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي بنا، فقال:" قل"، فقلت: ما اقول؟ قال:" قل هو الله احد , حين تمسي , وحين تصبح ثلاثا يكفيك كل شيء". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا , ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ:" قُلْ"، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , حِينَ تُمْسِي , وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْءٍ".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد» اور ”معوذتین“(سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني حفص بن ميسرة، عن زيد بن اسلم، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن ابيه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طريق مكة فاصبت خلوة من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدنوت منه، فقال:" قل" , فقلت: ما اقول؟ , قال:" قل"، قلت:" ما اقول؟" , قال: قل اعوذ برب الفلق حتى ختمها"، ثم قال:" قل اعوذ برب الناس حتى ختمها"، ثم قال:" ما تعوذ الناس بافضل منهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَأَصَبْتُ خُلْوَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ:" قُلْ" , فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ , قَالَ:" قُلْ"، قُلْتُ:" مَا أَقُولُ؟" , قَالَ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"، ثُمَّ قَالَ:" مَا تَعَوَّذَ النَّاسُ بِأَفْضَلَ مِنْهُمَا".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مکہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کو اکیلا پا کر جب میں آپ سے قریب ہوا تو آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: ”کچھ کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل أعوذ برب الفلق» یہاں تک کہ آپ نے پوری سورت پڑھی، پھر فرمایا: «قل أعوذ برب الناس» یہاں تک کہ اسے بھی پوری پڑھی پھر فرمایا: ان دونوں سے بہتر لوگوں نے کسی اور چیز کے ذریعہ پناہ نہیں مانگی۔