(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم خرجة ثم دخل، وقد علقت قراما فيه الخيل اولات الاجنحة، قالت: فلما رآه، قال:" انزعيه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرْجَةً ثُمَّ دَخَلَ، وَقَدْ عَلَّقْتُ قِرَامًا فِيهِ الْخَيْلُ أُولَاتُ الْأَجْنِحَةِ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَآهُ، قَالَ:" انْزِعِيهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے پھر اندر چلے گئے، میں نے وہاں ایک باریک رنگین کپڑا لٹکا رکھا تھا جس میں پر دار گھوڑے بنے ہوئے تھے، جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اسے نکال دو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، قال: سمعت القاسم يحدث، عن عائشة، قالت: كان في بيتي ثوب فيه تصاوير فجعلته إلى سهوة في البيت، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إليه، ثم قال:" يا عائشة اخريه عني"، فنزعته فجعلته وسائد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، قال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ فِي بَيْتِي ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ فَجَعَلْتُهُ إِلَى سَهْوَةٍ فِي الْبَيْتِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ أَخِّرِيهِ عَنِّي"، فَنَزَعْتُهُ فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو“، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، (تحفة الأشراف: 17494)، مسند احمد 6/172، سنن الدارمی/الاستئذان 33 (2704)، ویأتی عند المؤلف في الزینة فی المجتبی 111 (برقم: 5356) (صحیح)»
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ ایسے گھر میں جس میں مورتیاں (مجسمے)“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا داود بن ابي هند، قال: حدثنا عزرة، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابن هشام، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: كان لنا ستر فيه تمثال طير مستقبل البيت إذا دخل الداخل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عائشة , حوليه فإني كلما دخلت فرايته ذكرت الدنيا"، قالت: وكان لنا قطيفة لها علم , فكنا نلبسها فلم نقطعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ لَنَا سِتْرٌ فِيهِ تِمْثَالُ طَيْرٍ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ إِذَا دَخَلَ الدَّاخِلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ , حَوِّلِيهِ فَإِنِّي كُلَّمَا دَخَلْتُ فَرَأَيْتُهُ ذَكَرْتُ الدُّنْيَا"، قَالَتْ: وَكَانَ لَنَا قَطِيفَةٌ لَهَا عَلَمٌ , فَكُنَّا نَلْبَسُهَا فَلَمْ نَقْطَعْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک پردہ تھا جس پر چڑیا کی شکل بنی ہوئی تھی جب کوئی آنے والا آتا تو وہ ٹھیک سامنے پڑتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اسے بدل دو، اس لیے کہ جب میں اندر آتا ہوں اور اسے دیکھتا ہوں تو دنیا یاد آتی ہے“، ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں نقش و نگار تھے، ہم اسے استعمال کیا کرتے تھے۔ لیکن اسے ہم نے کاٹا نہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: بقول امام نووی: یہ تصویروں کی حرمت سے پہلے کی بات ہے، اس لیے آپ نے ”حرمت“ کی بجائے ”ذکرِ دنیا“ کا حوالہ دیا اور ہٹوا دیا، یا یہ غیر جاندار کے نقش و نگار تھے جنہیں دنیاوی اسراف و تبذیر کی علامت ہونے کے سبب آپ نے ہٹوا دیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم يحدث، عن عائشة، قالت: كان في بيتي ثوب فيه تصاوير، فجعلته إلى سهوة في البيت , فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إليه , ثم قال:" يا عائشة , اخريه عني"، فنزعته , فجعلته وسائد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ فِي بَيْتِي ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَجَعَلْتُهُ إِلَى سَهْوَةٍ فِي الْبَيْتِ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ , أَخِّرِيهِ عَنِّي"، فَنَزَعْتُهُ , فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر میں ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں ۱؎، چنانچہ میں نے اسے گھر کے ایک روشندان میں لٹکا دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے، پھر آپ نے فرمایا: ”عائشہ! اسے ہٹا دو“، پھر میں نے اسے نکال دیا اور اس کے تکیے بنا دیے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 762 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ بھی تصویروں کی حرمت سے پہلے کی بات ہے، یا یہ بھی غیر جاندار چیزوں کے نقش و نگار تھے، لیکن دیواروں یا روشن دانوں پر پردہ اسراف وتبذیر ہے جس کی وجہ سے آپ نے ہٹوا کر بچھونے بنوا دیئے۔
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: حدثنا عمرو، قال: حدثنا بكير، قال: حدثني عبد الرحمن بن القاسم، ان اباه حدثه، عن عائشة: انها نصبت سترا فيه تصاوير , فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فنزعه، فقطعته وسادتين". قال رجل في المجلس حينئذ , يقال له: ربيعة بن عطاء: انا سمعت ابا محمد يعني القاسم، عن عائشة , قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرتفق عليهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا نَصَبَتْ سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ , فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَعَهُ، فَقَطَعَتْهُ وِسَادَتَيْنِ". قَالَ رَجُلٌ فِي الْمَجْلِسِ حِينَئِذٍ , يُقَالُ لَهُ: رَبِيعَةُ بْنُ عَطَاءٍ: أَنَا سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْقَاسِمَ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَفِقُ عَلَيْهِمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک پردہ لٹکایا جس میں تصویریں تھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آئے تو اسے نکال دیا، چنانچہ میں نے اسے کاٹ کر دو تکیے بنا دیے۔ اس وقت مجلس میں بیٹھے ایک شخص نے جسے ربیعہ بن عطا کہا جاتا ہے: نے کہا میں نے ابو محمد، یعنی قاسم کو، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے سنا، وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر ٹیک لگاتے تھے۔