سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
105. بَابُ : ذُيُولِ النِّسَاءِ
105. باب: عورتوں کے دامن کی لمبائی کی حد کا بیان۔
Chapter: Women's Hems
حدیث نمبر: 5341
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا النضر، قال: حدثنا المعتمر وهو ابن سليمان , قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن سليمان بن يسار، عن ام سلمة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: كم تجر المراة من ذيلها؟ قال:" شبرا" قالت: إذا ينكشف عنها؟ قال:" ذراع لا تزيد عليها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمْ تَجُرُّ الْمَرْأَةُ مِنْ ذَيْلِهَا؟ قَالَ:" شِبْرًا" قَالَتْ: إِذًا يَنْكَشِفَ عَنْهَا؟ قَالَ:" ذِرَاعٌ لَا تَزِيدُ عَلَيْهَا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنا دامن کس قدر لٹکائے؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت، وہ بولیں: تب تو کھلا رہ جائے گا! آپ نے فرمایا: ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 40 (4117)، سنن الترمذی/اللباس 9 (1731)، سنن ابن ماجہ/اللباس 13 (3580)، (تحفة الأشراف: 18159)، مسند احمد (6/293، 315) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5339
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن نافع، عن ام سلمة: انها ذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ذيول النساء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرخين شبرا" , قالت: ام سلمة: إذا ينكشف عنها؟ قال:" ترخي ذراعا لا تزيد عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُيُولَ النِّسَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُرْخِينَ شِبْرًا" , قَالَتْ: أُمُّ سَلَمَةَ: إِذًا يَنْكَشِفَ عَنْهَا؟ قَالَ:" تُرْخِي ذِرَاعًا لَا تَزِيدُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں کے دامن لٹکانے کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک بالشت لٹکائیں ۱؎، ام سلمہ رضی اللہ عنہا بولیں: تب تو کھلا رہے گا؟ آپ نے فرمایا: تب ایک ہاتھ لٹکائیں، اس سے زیادہ نہ کریں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18217) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عورتیں ایک بالشت یا ایک ہاتھ زیادہ کہاں سے لٹکائیں؟ اس بارے میں صحیح قول یہ ہے کہ مردوں کی جائز حد (ٹخنوں) سے زیادہ ایک بالشت لٹکائیں یا حد سے حد ایک ہاتھ زیادہ لٹکا لیں، اس سے زیادہ نہیں، یہ اجازت اس لیے ہے تاکہ عورتوں کے قدم اور پنڈلیاں چلتے وقت ظاہر نہ ہو جائیں، آج ٹخنوں تک پاجامہ (شلوار) کے بعد لمبے موزوں سے عورتوں کا مذکورہ پردہ حاصل ہو سکتا ہے، لیکن عورتوں کے لباس اصلی شلوار وغیرہ میں اس بات کی احتیاط ہونی چاہیئے کہ وہ سلاتے وقت ٹخنے کے نیچے ناپ کر سلاتے جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5340
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، قال: حدثني ايوب بن موسى، عن نافع، عن صفية، عن ام سلمة: ان النبي صلى الله عليه وسلم لما ذكر، في الإزار ما ذكر، قالت ام سلمة: فكيف بالنساء؟ قال:" يرخين شبرا" , قالت: إذا تبدو اقدامهن؟ قال:" فذراعا لا يزدن عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ذُكِرَ، فِي الْإِزَارِ مَا ذُكِرَ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَكَيْفَ بِالنِّسَاءِ؟ قَالَ:" يُرْخِينَ شِبْرًا" , قَالَتْ: إِذًا تَبْدُوَ أَقْدَامُهُنَّ؟ قَالَ:" فَذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تہبند کے بارے میں جو کچھ کیا اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر عورتیں کیسے کریں؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکائیں، وہ بولیں تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے! آپ نے فرمایا: پھر ایک ہاتھ اور لٹکا لیں، اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 40 (4117)، (تحفة الأشراف: 18282)، موطا امام مالک/اللباس 6 (13)، مسند احمد (6/295)، سنن الدارمی/الإستئذان 16 (2686) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.