(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن نافع، عن ام سلمة: انها ذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ذيول النساء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرخين شبرا" , قالت: ام سلمة: إذا ينكشف عنها؟ قال:" ترخي ذراعا لا تزيد عليه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُيُولَ النِّسَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُرْخِينَ شِبْرًا" , قَالَتْ: أُمُّ سَلَمَةَ: إِذًا يَنْكَشِفَ عَنْهَا؟ قَالَ:" تُرْخِي ذِرَاعًا لَا تَزِيدُ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں کے دامن لٹکانے کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک بالشت لٹکائیں“۱؎، ام سلمہ رضی اللہ عنہا بولیں: تب تو کھلا رہے گا؟ آپ نے فرمایا: ”تب ایک ہاتھ لٹکائیں، اس سے زیادہ نہ کریں“۔
وضاحت: ۱؎: عورتیں ایک بالشت یا ایک ہاتھ زیادہ کہاں سے لٹکائیں؟ اس بارے میں صحیح قول یہ ہے کہ مردوں کی جائز حد (ٹخنوں) سے زیادہ ایک بالشت لٹکائیں یا حد سے حد ایک ہاتھ زیادہ لٹکا لیں، اس سے زیادہ نہیں، یہ اجازت اس لیے ہے تاکہ عورتوں کے قدم اور پنڈلیاں چلتے وقت ظاہر نہ ہو جائیں، آج ٹخنوں تک پاجامہ (شلوار) کے بعد لمبے موزوں سے عورتوں کا مذکورہ پردہ حاصل ہو سکتا ہے، لیکن عورتوں کے لباس اصلی شلوار وغیرہ میں اس بات کی احتیاط ہونی چاہیئے کہ وہ سلاتے وقت ٹخنے کے نیچے ناپ کر سلاتے جائیں۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تہبند کے بارے میں جو کچھ کیا اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر عورتیں کیسے کریں؟ آپ نے فرمایا: ”ایک بالشت لٹکائیں“، وہ بولیں تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے! آپ نے فرمایا: ”پھر ایک ہاتھ اور لٹکا لیں، اس سے زیادہ نہ لٹکائیں“۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: عورت اپنا دامن کس قدر لٹکائے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک بالشت“، وہ بولیں: تب تو کھلا رہ جائے گا! آپ نے فرمایا: ”ایک ہاتھ، اس سے زیادہ نہ لٹکائیں“۔