علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونا لیا اور بائیں ہاتھ میں ریشم، پھر فرمایا: ”یہ میری امت کے مردوں پر حرام ہے“۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم لے کر اسے اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا، اور سونا لے کر اسے بائیں ہاتھ میں رکھا، پھر فرمایا: ”یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 14 (4057)، سنن ابن ماجہ/اللباس 19 (3595)، (تحفة الأشراف: 10183)، مسند احمد (1/115)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5148-4850) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان دونوں کا استعمال مردوں کے لیے حرام ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم لے کر اسے دائیں ہاتھ میں رکھا، سونا لے کر اسے بائیں ہاتھ میں رکھا پھر فرمایا: ”یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن ليث بن سعد، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابن ابي الصعبة، عن رجل من همدان يقال له: افلح , عن ابن زرير، انه سمع عليا , يقول: إن نبي الله صلى الله عليه وسلم اخذ حريرا فجعله في يمينه، واخذ ذهبا فجعله في شماله، ثم قال:" إن هذين حرام على ذكور امتي". قال ابو عبد الرحمن: وحديث ابن المبارك اولى بالصواب، إلا قوله: افلح فإن ابا افلح اشبه , والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي الصَّعْبَةِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ هَمْدَانَ يُقَالُ لَهُ: أَفْلَحُ , عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا , يَقُولُ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ حَرِيرًا فَجَعَلَهُ فِي يَمِينِهِ، وَأَخَذَ ذَهَبًا فَجَعَلَهُ فِي شِمَالِهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَيْنِ حَرَامٌ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَحَدِيثُ ابْنِ الْمُبَارَكِ أَوْلَى بِالصَّوَابِ، إِلَّا قَوْلَهُ: أَفْلَحَ فَإِنَّ أَبَا أَفْلَحَ أَشْبَهُ , وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم لے کر اسے اپنے دائیں ہاتھ میں رکھا، اور سونا لے کر اسے اپنے بائیں ہاتھ میں رکھا، پھر فرمایا: ”یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن مبارک کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے سوائے ان کے قول ”افلح“ کے، اس لیے کہ ”ابو افلح“ زیادہ صحیح ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5147 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مولف کا مقصد یہ ہے کہ اس حدیث کی سند میں ”لیث بن سعد“ سے روایت کرنے والے پہلے ”عبداللہ بن مبارک“ کا ہونا بمقابلہ دوسروں کے زیادہ صواب ہے۔ (جیسا کہ اس سند میں ہے) مگر ابن مبارک سے ”ابو افلح“ کے بارے میں وہم ہو گیا ہے، صحیح ”ابوافلح“ ہے۔