(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الذي تفوته صلاة العصر فكانما وتر اهله وماله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر فوت گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا“۔
حکم بن عتیبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر میں نکلے (ابن مثنی کی روایت میں ہے: بطحاء کی طرف نکلے) تو آپ نے وضو کیا، اور ظہر کی نماز دو رکعت پڑھی، اور عصر کی دو رکعت پڑھی، اور آپ کے سامنے نیزہ (بطور سترہ) تھا۔
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جس کی عصر کی نماز فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، تحفة الأشراف: (11717)، وحدیث عراک بن مالک عن عبداللہ بن عمر قد تفرد بہ النسائی (أیضاً)، تحفة الأشراف: (7320)، وقد أخرجہ عن طریق مالک عن نافع عن عبداللہ بن عمر: صحیح البخاری/المناقب 25 (3602)، مواقیت 14 (552)، صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (414)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (175)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (685)، طا/وقوت الصلاة 5 (21)، (تحفة الأشراف: 8345)، مسند احمد 2/8، 13، 27، 48، 54، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 148، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح) یزید نے (آنے والی روایت میں) جعفر کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں اس طرح کہ جعفر کی روایت میں ہے کہ نوفل نے عراک سے بیان کی ہے اور یزید کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا، دونوں میں فرق واضح ہے پہلی صورت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے خود سنا ہے، اور دوسری صورت سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں کے بیچ میں واسطہ ہے، متن میں مخالفت اس طرح ہے کہ جعفر کی روایت میں ’’من فاتته صلاة العصر‘‘ کے الفاظ ہیں، اور یزید کے الفاظ اس طرح ہیں ’’من الصلاة صلاة من فاتته‘‘۔»