وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میرے سر پر (لمبے) بال تھے، آپ نے فرمایا: ”نحوست ہے“، میں نے سمجھا کہ آپ مجھے کہہ رہے ہیں، چنانچہ میں نے اپنے سر کے بال کٹوا دیے پھر میں آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تم سے نہیں کہا تھا، لیکن یہ بہتر ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي جمة، قال:" ذباب" , وظننت انه يعنيني، فانطلقت فاخذت من شعري، فقال:" إني لم اعنك , وهذا احسن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِي جُمَّةٌ، قَالَ:" ذُبَابٌ" , وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِينِي، فَانْطَلَقْتُ فَأَخَذْتُ مِنْ شَعْرِي، فَقَالَ:" إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ , وَهَذَا أَحْسَنُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: ”نحوست ہے“، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے“۔