(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن انس بن مالك: ان يهوديا اخذ اوضاحا من جارية، ثم رضخ راسها بين حجرين، فادركوها وبها رمق , فجعلوا يتبعون بها الناس، هو هذا، هو هذا، قالت: نعم،" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا أَخَذَ أَوْضَاحًا مِنْ جَارِيَةٍ، ثُمَّ رَضَخَ رَأْسَهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَأَدْرَكُوهَا وَبِهَا رَمَقٌ , فَجَعَلُوا يَتَّبِعُونَ بِهَا النَّاسَ، هُوَ هَذَا، هُوَ هَذَا، قَالَتْ: نَعَمْ،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا زیور لے لیا، اور پھر اس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا، لوگوں نے اس عورت کو اس حال میں پایا کہ اس میں کچھ جان باقی تھی، وہ اسے لے کر لوگوں کے پاس پہنچے، یہ پوچھتے ہوئے: کیا اس نے مارا ہے، کیا اس نے مارا ہے، وہ بولی: ہاں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، پھر اس کا بھی سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا يزيد بن هارون، عن همام، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال:" خرجت جارية عليها اوضاح , فاخذها يهودي فرضخ راسها، واخذ ما عليها من الحلي، فادركت وبها رمق، فاتي بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من قتلك فلان؟" , قالت براسها: لا , قال:" فلان؟" , قال: حتى سمى اليهودي، قالت براسها: نعم، فاخذ فاعترف،" فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرضخ راسه بين حجرين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ , فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا، وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنَ الْحُلِيِّ، فَأُدْرِكَتْ وَبِهَا رَمَقٌ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ قَتَلَكِ فُلَانٌ؟" , قَالَتْ بِرَأْسِهَا: لَا , قَالَ:" فُلَانٌ؟" , قَالَ: حَتَّى سَمَّى الْيَهُودِيَّ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: نَعَمْ، فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ،" فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی نکلی وہ زیور ہار پہنے ہوئے تھی، ایک یہودی نے اسے پکڑا اور اس کا سر کچل دیا اور جو زیور وہ پہنے ہوئے تھی اسے لے لیا، پھر وہ پائی گئی، اس کی سانس چل رہی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے پوچھا: ”تمہیں کس نے قتل کیا؟“ کیا فلاں نے؟ اس نے اپنے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا فلاں نے؟“ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام آیا، اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، تو اسے گرفتار کیا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دو پتھروں کے درمیان اس کا سر کچل دیا گیا۔