(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن زياد بن عمرو بن هند، عن عمران بن حذيفة، قال: كانت ميمونة تدان وتكثر، فقال لها اهلها في ذلك ولاموها ووجدوا عليها، فقالت: لا اترك الدين، وقد سمعت خليلي وصفيي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من احد يدان دينا فعلم الله انه يريد قضاءه إلا اداه الله عنه في الدنيا". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عَمْرِو بْنِ هِنْدٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَتْ مَيْمُونَةُ تَدَّانُ وَتُكْثِرُ، فَقَالَ لَهَا أَهْلُهَا فِي ذَلِكَ وَلَامُوهَا وَوَجَدُوا عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: لَا أَتْرُكُ الدَّيْنَ، وَقَدْ سَمِعْتُ خَلِيلِي وَصَفِيِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ أَحَدٍ يَدَّانُ دَيْنًا فَعَلِمَ اللَّهُ أَنَّهُ يُرِيدُ قَضَاءَهُ إِلَّا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْهُ فِي الدُّنْيَا".
عمران بن حذیفہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا قرض لیا کرتی تھیں اور کثرت سے لیا کرتی تھیں، تو ان کے گھر والوں نے اس سلسلے میں ان سے گفتگو کی اور ان کو برا بھلا کہا اور ان پر غصہ ہوئے تو وہ بولیں: میں قرض لینا نہیں چھوڑوں گی، میں نے اپنے خلیل اور محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بھی کوئی قرض لیتا ہے اور اللہ کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ قرض ادا کرنے کی فکر میں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا قرض دنیا میں ادا کر دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 10(2408)، (تحفة الأشراف: 18077) (صحیح) (لیکن ’’فی الدنیا‘‘ کا لفظ صحیح نہیں ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله في الدنيا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (2408) زياد بن عمرو وعمران بن حذيفة لم يوثقهما غير ابن حبان. وحديث ابن ماجه (الأصل: 2409) وسنده حسن يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے قرض لیا، ان سے کہا گیا: ام المؤمنین! آپ قرض لے رہی ہیں حالانکہ آپ کے پاس ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے؟، عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے کوئی قرض لیا اور وہ اسے ادا کرنے کی فکر میں ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے“۔