(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: حدثنا يحيى , عن عبيد الله , قال: اخبرني نافع , عن ابن عمر:" انهم كانوا يبتاعون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في اعلى السوق جزافا , فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيعوه في مكانه حتى ينقلوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّهُمْ كَانُوا يَبْتَاعُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَعْلَى السُّوقِ جُزَافًا , فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقُلُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بازار کی اونچی جگہ پر ڈھیر خریدا کرتے تھے تو آپ نے انہیں اسے اسی جگہ بیچنے سے روکا جب تک کہ وہ اسے منتقل نہ کر لیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اسے مکمل طور پر اپنی تحویل میں نہ لے لے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: خرید و فروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز کو خریدار جب تک بیچنے والے سے مکمل طور پر اپنی تحویل میں نہ لے لے دوسرے سے نہ بیچے، اور یہ تحویل و تملک اور قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہو گا، نیز اس سلسلے میں ہر علاقہ کے عرف (رسم رواج) کا اعتبار بھی ہو گا کہ وہاں کس چیز پر کیسے قبضہ مانا جاتا ہے، البتہ منقولہ چیزوں کے سلسلے میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو بیچنے والے کی جگہ سے خریدار اپنی جگہ میں منتقل کر لے، یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے، اور اندازہ والی چیز کی جگہ بدل لے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلہ خریدا تو اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک اس کو اپنی تحویل میں نہ لے لے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی ناپ کر خریدا ہوا اناج بیچے جب تک کہ اسے پورا پورا اپنی تحویل میں نہ لے لے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن نافع , عن عبد الله بن عمر , قال:" كنا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتاع الطعام , فيبعث علينا من يامرنا بانتقاله من المكان الذي ابتعنا فيه إلى مكان سواه قبل ان نبيعه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ:" كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ , فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَا فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے، پھر آپ ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے جو ہمیں حکم دیتا کہ اسے اس جگہ سے کسی دوسری جگہ منتقل کر لے جہاں سے ہم نے خریدا ہے قبل اس کے کہ ہم اسے فروخت کریں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 8 (1527)، سنن ابی داود/البیوع 67 (3493)، (تحفة الأشراف: 8371)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 54 (2131)، 56 (2137)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2222)، موطا امام مالک/البیوع 19 (42)، مسند احمد (1/56، 112) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ سواروں سے اناج (غلہ) خریدتے تھے تو آپ نے انہیں اسی جگہ بیچنے سے روکا جہاں انہوں نے اسے خریدا تھا، یہاں تک کہ وہ اسے غلہ منڈی منتقل کر لیں۔