عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «مکیال»(ناپنے کا آلہ) مدینے والوں کا معتبر ہے اور وزن اہل مکہ کا معتبر ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2521/م (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (2521 ب) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے آج کے مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد اور کچھ زائد کا تھا۔ اور ابوعبدالرحمٰن فرماتے ہیں: اس حدیث کو مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: امام مالک، امام شافعی اور جمہور علماء کے نزدیک ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور امام ابوحنیفہ اور صاحبین کے نزدیک ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے، لیکن جب امام ابویوسف کا امام مالک سے مناظرہ ہوا اور امام مالک نے انہیں اہل مدینہ کے وہ صاع دکھلائے جو موروثی طور سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے چلے آ رہے تھے تو انہوں نے جمہور کے قول کی طرف رجوع کر لیا۔ اور موجودہ وزن سے ایک صاع لگ بھگ ڈھائی کیلو کا ہوتا ہے مدینہ کے بازاروں میں جو صاع اس وقت بنتا ہے، یا مشائخ سے بالسند جو صاع متوارث ہے اس میں گی ہوں ڈھائی کیلو ہی آتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، 2/ إسناده ضعيف، الثوري عنعن فى حديث: ’’المكيال مكيال أهل المدينة‘‘ ابو داود (3340) وانظر الحديث الآتي (4598) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341