سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
3. بَابُ : كَيْفَ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ
3. باب: نماز کیسے فرض ہوئی؟
Chapter: How The Salah Was Made Obligatory
حدیث نمبر: 457
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، وعبد الرحمن، قالا: حدثنا ابو عوانة، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" فرضت الصلاة على لسان النبي صلى الله عليه وسلم في الحضر اربعا وفي السفر ركعتين وفي الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" فُرِضَتِ الصَّلَاةُ عَلَى لِسَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نماز بزبان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضر میں چار رکعت، سفر میں دو رکعت، اور خوف میں ایک رکعت فرض کی گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین حدیث 6 (687)، سنن ابی داود/الصلاة 287 (1247)، سنن ابن ماجہ/إقامة 73 (1068)، (تحفة الأشراف: 6380)، بدون الشطر الأخیر، حم1/237، 243، 254، 355، ویأتی عند المؤلف (برقم: 1442، 1443، 1533) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی خوف کی حالت میں ایک ہی رکعت پر اکتفا کرے تو جائز ہے، کئی ایک صحابہ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں، حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 455
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن هاشم البعلبكي، قال: انبانا الوليد، قال: اخبرني ابو عمرو يعني الاوزاعي، انه سال الزهري عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة قبل الهجرة إلى المدينة، قال: اخبرني عروة، عن عائشة، قالت:" فرض الله عز وجل الصلاة على رسوله صلى الله عليه وسلم اول ما فرضها ركعتين ركعتين، ثم اتمت في الحضر اربعا، واقرت صلاة السفر على الفريضة الاولى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ، قال: أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّلَاةَ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَا فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أُتِمَّتْ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الْأُولَى".
ولید کہتے ہیں کہ ابوعمرو اوزاعی نے مجھے خبر دی ہے کہ انہوں نے زہری سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا کہ مدینہ کی طرف ہجرت کرنے سے پہلے مکہ میں آپ کی نماز کیسی ہوتی تھی، تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی ہے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر دو دو رکعت نماز فرض کی، پھر حضر میں چار رکعت کر کے انہیں مکمل کر دی، اور سفر کی نماز سابق حکم ہی پر برقرار رکھی گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16526) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 456
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن صالح بن كيسان، عن عروة، عن عائشة، قالت:" فرضت الصلاة ركعتين ركعتين، فاقرت صلاة السفر وزيد في صلاة الحضر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" فُرِضَتِ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَزِيدَ فِي صَلَاةِ الْحَضَرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نماز دو دو رکعت فرض کی گئی، پھر سفر کی نماز (دو ہی) برقرار رکھی گئی، اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 1 (350)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین1 (685)، سنن ابی داود/الصلاة 270 (1198)، (تحفة الأشراف: 16348)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 2 (8)، مسند احمد 6/272 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن خزیمہ (۱/۱۵۷) اور ابن حبان (۳/۱۸۰) کی روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے، تو حضر کی نماز میں دو دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا گیا، اور فجر اور مغرب کی نماز میں اضافہ اس لیے نہیں کیا گیا کہ فجر میں قرأت لمبی ہوتی ہے اور مغرب دن کی وتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 458
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج بن محمد، قال: حدثنا محمد بن عبد الله الشعيثي، عن عبد الله بن ابي بكر بن الحارث بن هشام، عن امية بن عبد الله بن خالد بن اسيد، انه قال لابن عمر: كيف تقصر الصلاة، وإنما قال الله عز وجل: فليس عليكم جناح ان تقصروا من الصلاة إن خفتم سورة النساء آية 101؟ فقال ابن عمر: يا ابن اخي، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" اتانا ونحن ضلال فعلمنا، فكان فيما علمنا ان الله عز وجل امرنا ان نصلي ركعتين في السفر". قال الشعيثي: وكان الزهري، يحدث بهذا الحديث عن عبد الله بن ابي بكر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ، أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ: كَيْفَ تَقْصُرُ الصَّلَاةَ، وَإِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ سورة النساء آية 101؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَتَانَا وَنَحْنُ ضُلَّالٌ فَعَلَّمَنَا، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنَا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنَا أَنْ نُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ". قَالَ الشُّعَيْثِيُّ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ، يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ.
امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ آپ نماز (بغیر خوف کے) کیسے قصر کرتے ہیں؟ حالانکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: «‏فليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة إن خفتم‏» اگر خوف کی وجہ سے تم لوگ نماز قصر کرتے ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں (النساء: ۱۰۱) تو ابن عمر رضی اللہ عنہم نے کہا: بھتیجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس اس وقت آئے جب ہم گمراہ تھے، آپ نے ہمیں تعلیم دی، آپ کی تعلیمات میں سے یہ بھی تھا کہ ہم سفر میں دو رکعت نماز پڑھیں، شعیثی کہتے ہیں کہ زہری اس حدیث کو عبداللہ بن ابوبکر کے طریق سے روایت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 73 (1066)، مسند احمد 2/94، 148، ویأتي عند المؤلف (برقم: 1435) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 470
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، وإبراهيم بن ميسرة، سمعا انسا، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة اربعا وبذي الحليفة العصر ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، سَمِعَا أَنَسًا، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ".
ابن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 5 (1089)، والحج 24 (1547)، 25 (1548)، 119 (1714)، والجہاد 104 (2951)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 1 (690)، سنن ابی داود/الصلاة 271 (1202)، والمناسک 21 (1773)، سنن الترمذی/الصلاة 391 (546)، (تحفة الأشراف: 166، 1573)، مسند احمد 3/110، 111، 177، 186، 237، 268، سنن الدارمی/الصلاة 179 (1549) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قصر اس لیے پڑھی کہ آپ حج کے لیے مکہ جا رہے تھے، نہ اس لیے کہ ذوالحلیفہ قصر کی حد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 471
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، قال: سمعت ابا جحيفة، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة، قال ابن المثنى: إلى البطحاء، فتوضا وصلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قال:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ".
حکم بن عتیبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر میں نکلے (ابن مثنی کی روایت میں ہے: بطحاء کی طرف نکلے) تو آپ نے وضو کیا، اور ظہر کی نماز دو رکعت پڑھی، اور عصر کی دو رکعت پڑھی، اور آپ کے سامنے نیزہ (بطور سترہ) تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 40 (187)، الصلاة 93 (499)، 94 (501)، المناقب 23 (3553)، مطولاً صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، وقد أخرجہ (تحفة الأشراف: 11799)، مسند احمد 4/307، 308، 309، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1449) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 478
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم" صلى الظهر بالمدينة اربعا، وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں نماز عصر دو رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 24 (1547)، 25 (1548)، 27 (1551)، 119 (1714، 1715)، الجہاد 104 (2951)، 126 (2986)، صحیح مسلم/ صلاة المسافرین (690)، سنن ابی داود/المناسک 24 (1796)، الضحایات (2793)، مسند احمد 3/ 111، 164، 186، 268 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1436
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا هشيم، عن منصور بن زاذان، عن ابن سيرين، عن ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من مكة إلى المدينة لا يخاف إلا رب العالمين يصلي ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ لَا يَخَافُ إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے، آپ صرف رب العالمین سے ہی ڈر رہے تھے ۱؎ (اس کے باوجود) آپ (راستہ بھر) دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (547)، (تحفة الأشراف: 6436)، مسند احمد 1/215، 226، 255، 345، 362، 369 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ کسی دشمن کا کوئی خوف نہیں تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1437
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد، عن ابن عباس، قال:" كنا نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين مكة والمدينة لا نخاف إلا الله عز وجل نصلي ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" كُنَّا نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ لَا نَخَافُ إِلَّا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان سفر کرتے تھے، ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر نہیں ہوتا تھا، پھر بھی ہم دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1438
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير، قال: سمعت حبيب بن عبيد يحدث، عن جبير بن نفير، عن ابن السمط، قال: رايت عمر بن الخطاب يصلي بذي الحليفة ركعتين، فسالته عن ذلك، فقال: إنما افعل كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، قال: سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ عُبَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ السِّمْطِ، قال: رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يُصَلِّي بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ.
ابن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ذوالحلیفہ ۱؎ میں دو رکعت نماز پڑھتے دیکھا، تو میں نے ان سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: میں تو ویسے ہی کر رہا ہوں جیسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 1 (692)، (تحفة الأشراف: 10462)، مسند احمد 1/29، 30 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جو مدینہ سے بارہ کیلو میٹر کی دوری پرہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1439
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن يحيى بن ابي إسحاق، عن انس، قال:" خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فلم يزل يقصر حتى رجع فاقام بها عشرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقْصُرُ حَتَّى رَجَعَ فَأَقَامَ بِهَا عَشْرًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلا تو آپ برابر قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس لوٹ آئے، آپ نے وہاں دس دن تک قیام کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 1 (1081)، المغازي 52 (4297) مختصراً، صحیح مسلم/المسافرین 1 (693)، سنن ابی داود/الصلاة 279 (1233)، سنن الترمذی/الصلاة 275 (الجمعة 40) (548)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1077)، مسند احمد 3/187، 190، 282، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1551)، ویأتی عند المؤلف فی باب 4 (برقم: 1453) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1440
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق , قال ابي , انبانا ابو حمزة وهو السكري، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر ركعتين، ومع ابي بكر ركعتين، ومع عمر ركعتين رضي الله عنهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ أَبِي , أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ وَهُوَ السُّكَّرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَكْعَتَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں دو رکعتیں پڑھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں پڑھیں، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعتیں ہی پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9458)، مسند احمد 1/378، 422 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1442
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد، عن ايوب وهو ابن عائذ، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد ابي الحجاج، عن ابن عباس، قال:" فرضت صلاة الحضر على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم اربعا، وصلاة السفر ركعتين، وصلاة الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَهُوَ ابْنُ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَبِي الْحَجَّاجِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" فُرِضَتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا، وَصَلَاةُ السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَاةُ الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ حضر (اقامت) کی نماز تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر چار رکعتیں فرض ہوئیں، اور سفر کی نماز دو رکعت، اور خوف کی نماز ایک رکعت ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 457 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی صراحت ہے، بعض صحابہ کرام اور ائمہ عظام اس کے قائل بھی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1443
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن ماهان، قال: حدثنا القاسم بن مالك، عن ايوب بن عائذ، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" إن الله عز وجل فرض الصلاة على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم في الحضر اربعا، وفي السفر ركعتين، وفي الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مَاهَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر (اقامت) میں چار رکعتیں، اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت نماز فرض کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 457 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1446
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن وهب الخزاعي، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى آمن ما كان الناس واكثره ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى آمَنَ مَا كَانَ النَّاسُ وَأَكْثَرَهُ رَكْعَتَيْنِ".
حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو ہی رکعت پڑھی، ایک ایسے وقت میں جس میں کہ لوگ سب سے زیادہ مامون و بےخوف تھے، اور تعداد میں زیادہ تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر 2 (1083)، الحج 84 (1656)، صحیح مسلم/المسافرین 2 (696)، سنن ابی داود/الحج 77 (1965)، سنن الترمذی/الحج 52 (882)، مسند احمد 4/306 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1447
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا ابو إسحاق. ح وانبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، قال: اخبرني ابو إسحاق، عن حارثة بن وهب، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى اكثر ما كان الناس وآمنه ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ. ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، قال:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى أَكْثَرَ مَا كَانَ النَّاسُ وَآمَنَهُ رَكْعَتَيْنِ".
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منیٰ میں دو رکعت پڑھائی، ایک ایسے وقت میں جس میں لوگ تعداد میں زیادہ تھے، اور سب سے زیادہ مامون و بےخوف تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1448
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن بكير، عن محمد بن عبد الله بن ابي سليمان، عن انس بن مالك، انه قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى، ومع ابي بكر وعمر ركعتين، ومع عثمان ركعتين صدرا من إمارته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1472)، مسند احمد 3/144، 145، 168 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1449
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد الواحد، عن الاعمش، قال: حدثنا إبراهيم، قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد. ح وانبانا محمود بن غيلان، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" صليت بمنى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قال: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ. ح وَأَنْبَأَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال:" صَلَّيْتُ بِمِنًى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 2 (1084)، الحج 84 (1657)، صحیح مسلم/المسافرین 2 (695)، سنن ابی داود/الحج 76 (1960)، (تحفة الأشراف: 9383)، مسند احمد 1/378، 416، 422، 425، 464، سنن الدارمی/المناسک 47 (1916) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1450
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن خشرم، قال: حدثنا عيسى، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: صلى عثمان بمنى اربعا حتى بلغ ذلك عبد الله فقال:" لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قال: صَلَّى عُثْمَانُ بِمِنًى أَرْبَعًا حَتَّى بَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ اللَّهِ فَقَالَ:" لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعت پڑھی یہاں تک کہ اس کی خبر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو ہی رکعت پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1451
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: انبانا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، ومع ابي بكر رضي الله عنه ركعتين، ومع عمر رضي الله عنه ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو رکعت، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو ہی رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 2 (1082)، صحیح مسلم/المسافرین 2 (694)، (تحفة الأشراف: 8151)، مسند احمد 2/16، 55 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1452
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وصلاها ابو بكر ركعتين، وصلاها عمر ركعتين، وصلاها عثمان صدرا من خلافته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قال:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّاهَا أَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّاهَا عُمَرُ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّاهَا عُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعت پڑھی، اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم نے بھی وہاں دو ہی رکعت پڑھی، اور عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 2 (1082)، الحج 84 (1655)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 2 (694)، (تحفة الأشراف: 7307)، مسند احمد 2/140 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1453
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فكان يصلي بنا ركعتين حتى رجعنا" , قلت: هل اقام بمكة؟ قال: نعم، اقمنا بها عشرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَكَانَ يُصَلِّي بِنَا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا" , قُلْتُ: هَلْ أَقَامَ بِمَكَّةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ جانے کے لیے نکلے، تو آپ ہمیں دو رکعت پڑھاتے رہے یہاں تک کہ ہم واپس لوٹ آئے، یحییٰ بن ابی اسحاق کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے مکہ میں قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے وہاں دس دن قیام کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1439 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1454
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن الاسود البصري، قال: حدثنا محمد بن ربيعة، عن عبد الحميد بن جعفر، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك بن مالك، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقام بمكة خمسة عشر يصلي ركعتين ركعتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِمَكَّةَ خَمْسَةَ عَشَرَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پندرہ دن ٹھہرے رہے ۱؎ اور آپ دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5832)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 279 (1231)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1076) (شاذ) (کیوں کہ تمام صحیح روایات کے خلاف ہے، صحیح روایت ”انیس دن‘‘ کی ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ فتح مکہ کی بات ہے اور دس دن کے قیام والی روایت حجۃ الوداع کے موقع کی ہے، فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے دنوں تک قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، صحیح بخاری کی روایت میں ۱۹ دن کا ذکر ہے، اور ابوداؤد کی ایک روایت اٹھارہ دن، اور دوسری میں سترہ دن کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا، اس نے سترہ کی روایت کی ہے اور جس نے دخول کا شمار کیا اور خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں، اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے، رہی پندرہ دن والی مؤلف کی روایت تو یہ شاذ ہے، اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ۱۷ دن ہے، پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ۱۵ دن کی روایت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ تسعة عشر يوما

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1458
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا العلاء بن زهير، قال: حدثنا وبرة بن عبد الرحمن، قال: كان ابن عمر لا يزيد في السفر على ركعتين لا يصلي قبلها ولا بعدها , فقيل له: ما هذا؟ قال:" هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زُهَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا وَبَرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ لَا يُصَلِّي قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا , فَقِيلَ لَهُ: مَا هَذَا؟ قَالَ:" هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
وبرہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم سفر میں دو رکعت پر اضافہ نہیں کرتے تھے، نہ تو اس سے پہلے نماز پڑھتے اور نہ ہی اس کے بعد، تو ان سے کہا گیا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8556) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1459
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني نوح بن حبيب، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم، قال: حدثني ابي، قال: كنت مع ابن عمر في سفر فصلى الظهر والعصر ركعتين، ثم انصرف إلى طنفسة له، فراى قوما يسبحون , قال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون , قال: لو كنت مصليا قبلها او بعدها لاتممتها، صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان:" لا يزيد في السفر على الركعتين , وابا بكر حتى قبض وعمر وعثمان رضي الله عنهم كذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى طِنْفِسَةٍ لَهُ، فَرَأَى قَوْمًا يُسَبِّحُونَ , قَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ , قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُصَلِّيًا قَبْلَهَا أَوْ بَعْدَهَا لَأَتْمَمْتُهَا، صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ:" لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ , وَأَبَا بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ كَذَلِكَ".
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو انہوں نے ظہر اور عصر کی نمازیں دو دو رکعت پڑھیں، پھر اپنے خیمے کی طرف لوٹنے لگے، تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں، تو انہوں نے پوچھا: یہ لوگ (اب) کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ لوگ سنت پڑھ رہے ہیں، تو انہوں نے کہا: اگر میں اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نماز پڑھنے والا ہوتا تو میں فرض ہی کو پورا کرتا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا، آپ سفر میں دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، ابوبکر کے ساتھ رہا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہو گیا، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ بھی رہا یہ سب لوگ اسی طرح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر ال صلاة 11 (1101، 1102)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (689)، سنن ابی داود/الصلاة 276 (1223)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 274 (الجمعة 39) (544)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 75 (1071)، (تحفة الأشراف: 6693)، مسند احمد 2/24، 56 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1533
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن بكير بن الاخنس، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" فرض الله الصلاة على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم في الحضر اربعا وفي السفر ركعتين وفي الخوف ركعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" فَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعت نماز فرض کی، اور سفر میں دو رکعت، اور خوف میں ایک رکعت۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم: 457 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.