سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
30. بَابُ : وَضْعِ الْجَوَائِحِ
30. باب: ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان۔
Chapter: Annulling A Transaction In The Event Of Crop Failure
حدیث نمبر: 4532
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار , قال: حدثنا يحيى بن حمزة , قال: حدثنا ثور بن يزيد , انه سمع ابن جريج يحدث , عن ابي الزبير المكي , عن جابر بن عبد الله , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من باع ثمرا فاصابته جائحة , فلا ياخذ من اخيه , وذكر شيئا على ما ياكل احدكم مال اخيه المسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ , أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ , فَلَا يَأْخُذْ مِنْ أَخِيهِ , وَذَكَرَ شَيْئًا عَلَى مَا يَأْكُلُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آ گئی تو وہ اپنے بھائی سے (کچھ) نہ لے، آخر تم کس چیز کے بدلے میں اپنے مسلمان بھائی کا مال کھاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4531
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بعت من اخيك ثمرا فاصابته جائحة , فلا يحل لك ان تاخذ منه شيئا بم تاخذ مال اخيك بغير حق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ , فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اپنے (مسلمان) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آ گئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے (مسلمان) بھائی کا مال لو گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 3 (البیوع24) (1554)، سنن ابی داود/البیوع 60 (3470)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2219)، (تحفة الأشراف: 2798)، سنن الدارمی/البیوع 22 (2598) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے حادثہ میں بیچنے والے کے اوپر لازم ہے کہ خریدار کا جتنا نقصان (خسارہ) ہوا ہے اتنے کی وہ بھرپائی کر دے ورنہ وہ مسلمان بھائی کا مال کھا لینے کا مرتکب گردانا جائے گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب پھل ابھی پکے نہ ہوئے ہوں، یا بیچنے والے نے ابھی خریدار کو مکمل قبضہ نہ دیا ہو، ورنہ پھل کے پک جانے اور قبضہ دے دینے کے بعد بیچنے والے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے، اس طرح کا معاملہ ایک آدمی کے ساتھ پیش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھر پائی کرانے کی بجائے عام لوگوں سے خریدار پر صدقہ و خیرات کرنے کی اپیل کی جیسا کہ حدیث نمبر: ۴۵۳۴ میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.